ویب ڈیسک:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے حکومت سے کل تین بجے مذاکرات ہیں، مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو ڈی چوک جائیں گے۔
تفصیلات کے مطابقامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کل تین بجے حکومت کے ساتھ مذاکرات کو دھرنے کی کامیابی کی نوید قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو پھر ڈی چوک سمیت مختلف مقامات پر دھرنا دے کر شاہراہیں بند کردی جائیں گی جبکہ ملک بھر میں شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام بھی ہوگا۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ پوری قوم نے دھرنے سے امیدیں وابستہ کررکھی ہیں، سوشل میڈیا ایک پلیٹ فارم ضرور ہے مگر عملی جدوجہد بھی ضروری ہوتی ہے اور جماعت اسلامی دونوں محاذوں پر کامیابی حاصل کررہی ہے یہ پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ حکومت کیا کرے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کا تاثر جھوٹ اور فراڈ ہے، ہم بتاتے ہیں حکمران اپنے اخراجات کم کریں 1300سی سی گاڑیوں میں بیٹھیں، پیٹرول کم استعمال کریں اپنی عیاشیاں ختم کریں اس سے قومی خزانے کو بہت بچت ہوگی، 25کروڑ عوام کو ظلم برداشت کرنے اور اسے انکی تقدیر کا سبق نہ پڑھائیں جب وزیر اعظم جرنیل اور وزرا 1300سی سی گاڑیاں استعمال کریں گے صرف پیٹرول کی مد میں 300 ارب تک کی سالانہ بچت ہوگی۔
حافظ نعیم نے کہا کہبڑی گاڑیاں فروخت ہونگی تو اس سے ڈیڑھ ہزار ارب کی بچت ہوگی، تنخواہ داروں پر ٹیکس کی لگایا گیا، جسے ختم کرنا ہوگا، 20ایکڑ والے پر ٹیکس نہ لگاؤ مگر اس سے زیادہ کی اراضی والوں پر تو ٹیکس لگانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کمیٹی کو بتادیں کہ ٹیکس کہاں سے وصول کرنا ہے، حکومت سود کی لعنت کو بتدریج ختم کرے تو ساڑھے 8ہزار ارب سود کی بجائے 5ارب سود ہو جائے گا جسے مکمل ختم کیا جاسکے گا۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ دھرنے کا مقبول نعرہ ڈی چوک ہے اگر مذاکرات میں 2نمبری کی تو دھرنے والوں کی یہ خواہش پوری کردیں گے اور کنٹینر ہمارا راستہ روک نہیں سکیں گے، انہوں نے کہا کہ ہمیں جماعت اسلامی کیلئے کچھ نہیں چاہیے مگر مطالبات پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، قوم کو حق دے دو ورنہ گھٹنے ٹیکنے پڑیں گے، اب بھی وقت ہے کہ آئی پی پیز سے جھوٹ پر مبنی معائدے ختم کرو، کیا 2019 میں کیا آئی پی پیز پر بات نہیں ہوئی تھی جب پھوگ استعمال کرکے امپورٹڈ فیول چارج کرتے ہو تو ایسے معاہدے کی کیا قانونی اہمیت ہے، سرے سے ناجائز معاہدے کینسل کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول اور شہباز مل کر حکومت کررہے ہیں، سیدھی طرح بات مان جاؤ ورنہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو حکومت گراؤ تحریک بھی چل سکتی ہے، ہم فارم 47 والی حکومت سے ہی مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ہمیں بتاؤ حکومت کی ملکیتی آئی پی یپز کو کیسپٹی پے منٹ نہیں کریں گے تو کیا ہو گا، ہمیں دھوکا نہ دو اس وقت شہباز بلاول کی مشترکہ حکومت چل رہی ہے اور مڈل کلاس والے کے ساتھ کیا سلوک کررہے ہو۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ تنخواہوں اور مکان کے کرایے سے زیادہ بجلی کے بل آرہے ہیں، کیا سندھ اور پنجاب میں بلاول اور مریم 37 ہزار کم از کم تنخواہ کسی کو دلا رہے ہو؟ سندھ میں کتنے ہاریوں اور پنجاب میں کتنے مزدوروں کو یہ تنخواہ مل رہی ہے؟
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کہ وہ وڈیرہ شاہی جاگیرداروں اور سرمایہ داروں والا انکا مائنڈ سیٹ ہے، جماعت اسلامی اقامت دین کی جماعت ہے اور دین ریاست سیاست معیشت تجارت قانون اور عدالت سب میں ہوتا ہے،ہم لوگوں کو جوڑتے ہیں تقسیم نہیں کرتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کل 3بجے مذاکرات ہونے ہیں، میٹنگ کہاں رکھنی ہے اس سے غرض نہیں مگر ہم نے مطالبات تسلیم کرانے ہیں سندھ کا دھرنا کل ہوگا لاہور کے دھرنے کا جلد اعلان ہوگا۔