ایک نیوز :باجوڑ میں جمیعت علماء اسلام کے ورکر کنونشن میں خودکش دھماکہ،جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولاناضیا اللہ جان سمیت 40افراد جاں بحق،150سے زائد زخمی ہوئے۔صدر،وزیراعظم سمیت سیاسی قیادت نےمذمت کی۔
ریجنل پولیس آفیسر (آر پی او) ملاکنڈ ناصر ستی نے کہا ہے کہ باجوڑ دھماکا خودکش لگتا ہے لیکن تحقیقات جاری ہیں۔باجوڑ کے صدر مقام خار میں ہونے والے دھماکے کی جگہ سے شواہد اکٹھے کیے جارہے ہیں۔
دھماکے میں جے یو آئی (ف) کے کئی مقامی عہدیداران جاں بحق ہوئے۔ جن میں تحصیل خار کے امیر ضیااللّٰہ جان، تحصیل ناواگنی کے جنرل سیکریٹری حمیداللّٰہ حقانی شامل ہیں۔
خار دھماکے میں نجی ٹی وی کےکیمرا مین سمیع اللّٰہ بھی شدید زخمی ہوئے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں ہونے والے بم دھماکے میں شہادتوں کے بعد صدر ،وزیراعظم سمیت سیاسی قیادت نے متحد ہو کر پیغام دیا ہے کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے خیبرپختونخوا میں باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پسماندگان سے افسوس اور قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے واقعہ پر افسوس کرتے ہیں، شہید ہونے والوں کے لیے مغفرت اور اہل خانہ کو اللہ صبر جمیل عطاء فرمائے۔
وزیراعظم نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیں، واقعے کی مکمل تحقیقات کرکے ذمہ داران کی نشاندہی کی جائے۔
استحکام پاکستان پارٹی کے صدرعبد العلیم خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے جلسے میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں۔ دھماکے کے نتیجے میں جانی نقصان پر انتہائی دکھ ہوا۔ حکومت واقعے کی مکمل تحقیقات کے بعد حقائق سامنے لائے اور ذمہ داران کے خلاف کروائی کرے۔ سیاسی اجتماعات میں ایسے واقعات کا رونما ہونا آئندہ الیکشن کو متاثر کرے گا۔ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کی مغفرت اور زخمیوں کو جلد از جلد صحت یاب کرے۔
ترجمان جے یو آئی ف کے مطابق مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔ اس دوران انہوں نے جلسے میں دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ترجمان کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے جس پر وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے۔اُدھر دھماکے کے فوری بعد مولانا فضل الرحمان نے بیرون ملک کا نجی دورہ منسوخ کر کے واپس پاکستان پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے اور آج رات ہی پاکستان واپس پہنچ رہے ہیں۔
ترجمان کے مطابق امیر جے یو آئی کا فاٹا کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین اور اعلیٰ حکام سے بھی رابطہ ہوا ہے اور تمام حالات کی تفصیل حاصل کی ہیں۔
بم دھماکے پر رد عمل دیتے ہوئے امیر جے یو آئی (ف) فضل الرحمان نے کہا کہ جےیوآئی کے ورکر کنونشن کے دوران دھماکے پر شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے افسوسناک واقعہ کی انکوائری کا مطالبہ کرتے ہیں۔انہوں نے مزید لکھا کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند فرمائے، زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعاء گو ہیں، کارکنوں کو پیغام ہے کہ جلد ہسپتال پہنچ کر خون کے عطیات دیں۔پی ڈی ایم کے سربراہ نے مزید کہا کہ جے یو آئی کے کارکنان پر امن رہے، وفاقی و صوبائی حکومت زخمیوں کو بہترین علاج فراہم کرے۔
جے یو آئی کے سینیٹرعبدالغفور حیدری کاکہنا ہے کہ ورکرز کنونشن میں دھماکہ افسوسنا ک ہے۔ جمعیت علما اسلام ایک پرامن جماعت ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے بعد ملک کے حالات خراب کئے جارہے ہیں۔ دھماکے میں شہید کارکنوں کی اطلاع پر صدمہ پہنچا۔ ہم نے ہمیشہ پرامن سیاسی جہدوجہد کا راستہ اپنایا ہے ۔ جماعتی کارکن ہمارے قیمتی نظریاتی اثاثہ ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہوں ۔انصار الاسلام کے رضاکار خون دینے کی لئیے فوری ہاسپٹل پہنچیں۔
جمعیت علمائے اسلام ف کے رہنما حافظ حمداللہ کاکہنا ہے کہ ہمارے پاس جو اطلاع ہے اس کے مطابق ہمارے 10 سے 12 ورکرز شہید ہو چکے ہیں اور کئی درجن زخمی ہیں۔دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، اس کنونشن میں مجھے بھی جانا تھا لیکن میں ذاتی مصروفیت کی وجہ سے وہاں نہیں جا سکا۔میں حملہ کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ اسے جہاد کہتے ہیں تو یہ جہاد نہیں ہے، یہ فساد اور کھلم کھلا دہشت گردی ہے، یہ انسانیت پر حملہ ہے، پورے باجوڑ اور ریاست پر حملہ ہے۔میں ریاست اور ریاستی اداروں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اس دھماکے کی تحقیقات ہونی چاہیے، یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ بار بار ہوتا رہا ہے، اس سے پہلے بھی باجوڑ میں ہمارے مختلف سطح کے عہدیداروں کو شہید کیا گیا جس پر ہم نے پارلیمنٹ میں بھی آواز اُٹھائی لیکن آج تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین اور سابق صدر آصف علی زرداری کاکہنا ہے کہ جے یو آئی ف کے کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کرنے کی ضرورت ہے، بم دھماکے میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کاکہناہے کہ باجوڑ میں جے یو آئی ف کے کنونشن میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہی، شہداء کے خاندانوں اور جے یو آئی ف سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔وفاقی اور خیبر پختونخوا کی حکومت دہشت گردوں کے سرپرستوں کو قانون کی گرفت میں لائے، دہشتگردی کے منصوبہ سازوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، زخمیوں کی صحتیابی کے لیے دعاگو ہیں۔
امیر جماعت اسلامی اور سابق سینیٹر سراج الحق کاکہنا ہے کہ بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، جانی نقصان پر بہت زیادہ افسوس ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی قائدین اور شہریوں کی جان ومال کاتحفظ یقینی بنائے، حملہ کا مقصد ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کرنا ہے، دہشتگرد عناصر اور انکے سرپرست ناپاک عزائم میں کامیاب نہیں ہوسکیں گے، حکومت سے مطالبہ ہےکہ وہ بم دھماکے کی فوری اور مکمل تحقیقات کروائے۔
گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی کا کہنا تھا کہ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں، ورکرز کنونش میں ہونے والے بم دھماکوں کی پر زور مذمت کرتے ہیں، اس طرح بے گناہ شہادتوں کی اجازت کوئی بھی دین نہیں دیتا، جو لوگ بھی شدید زخمی ہیں ان کے علاج میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے، شدید زخمیوں کو پشاور لانے کے لیے انتظامات شروع کیے جا رہے ہیں، جو بھی سہولیات درکار ہیں وہ دی جائیں گی، کمشنر، چیف سیکرٹری سمیت دیگر حکام کو الرٹ جاری کر دیا گیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ زخمیوں کو فوری علاج کے لیےتمام سہولیات دی جائیں گی، شہید ہونے والوں کے لیے دعا گو ہیں اور پسماندگان کے ساتھ ہیں۔
اُدھر اے این پی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر لکھا کہ باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرزکنونشن پر حملہ کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یہ ایک غیرانسانی فعل ہے اور اس قسم کے فعل کے مرتکب افراد کم از کم انسان کہلانے کے قابل نہیں۔ ہم اس مشکل گھڑی میں متاثرہ خاندان اور پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔