ایک نیوز:مسلسل بارشیں اور بھارت سے پانی کے ریلے کے بعد دریائے راوی اور ستلج میں پانی کی سطح بلند ہے۔دریائے سندھ میں بھی پانی کی سطح میں اضافے کے بعد خیرپورمیں کچے کا علاقہ ڈوب گیا۔پیرجو گوٹھ اورگمبٹ کے ستر سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔کچے کے رہائشیوں نے محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق دریائے راوی میں پانی کی سطح بلند ہونے سے کمالیہ اور ننکانہ صاحب میں پانی دریا کنارے آباد دیہات میں داخل ہورہا ہے۔ننکانہ صاحب میں دریائے راوی میں تیز بہاؤ کی وجہ سے سیلابی پانی نواں کوٹ، واڑہ جٹاں، گنیش پور، ہیڑے اور بھچوکی پار سمیت دیگر دیہات میں داخل ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کچے مکانات منہدم ہورہے ہیں۔
دریائے راوی/پانی کی سطح مزیدبلند،بندٹوٹ گئے
دریائے راوی ہیڈ بلوکی کےمقام پرپانی کی سطح میں مزید اضافہ ہوگیا،پانی کی آمد 72770کیوسک اوراخراج 58870 کیوسک ریکارڈ کیاگیاہے۔پانی کے تیزبہاؤ سے فریدہ آباد میں عارضی حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔فریدہ آباد،کوٹ الہ ٰدین،اور پرندہ شریف سمیت مزید علاقے پانی کی زد میں آگئے۔چاول،گنے، مکئی اور چارے کی فصلیں برباد ہو گئیں۔
شاہدرہ کےمقام پر پانی کا بہاؤ نارمل
ترجمان کا کہنا ہے کہ سندھائی کے مقام پر پانی کی آمد 44805 اور اخراج 33955 ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔شاہدرہ کے مقام پر پانی کی آمداور اخراج 34308 ہی ہے جبکہ جسڑ کے مقام سے 41 ہزار 760 کیوسک پانی گزر رہا ہے۔
ریسکیو1122اورضلعی انتظامیہ کی امدادی کاروائیاں جاری ہیں ۔بند ٹوٹنے سے کھیتوں میں کام کرنے والے کسان اورمویشی زیادہ متاثر ہوئے۔
دریائےستلج میں پانی کی سطح بلند
بھارت سے آنے والے سیلابی ریلے سے دریائے ستلج کے پانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے،جس سے بہاولپور کے نواحی علاقے ماڑی قاسم شاہ میں دیہات زیر آب آگئے ہیں اور لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کردی ہے۔
حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر لنڈو فلڈ گیٹ کھول دیا گیا ہے، حفاظتی بند کے دونوں اطراف کے رہائشیوں میں گیٹ کھولنے سے متعلق تنازعہ چل رہا تھا۔ گیٹ کے ایک طرف کے رہائشی لوگوں نے فلڈ گیٹ بند کر دیا تھا دوسری جانب کے لوگ گیٹ کھولنا چاہتے تھے۔
مقامی ایم این اے معین وٹو نے خود موقع پر پہنچ کر بند سیفل کھلوایا، اگر فلڈ موگا نہ کھولا جاتا تو حفاظتی بند ٹوٹنے کا خطرہ تھا۔حویلی لکھا میں دریائے ستلج ہیڈسلیمانکی کے مقام پر سیلاب کئی آبادیاں بہا لے گیا کچھ لوگ ابھی تک زندگی داؤ پر لگا کر اپنی فیملیز کے ساتھ گاؤں میں موجود ہیں۔
پاکپتن/دریائےستلج میں سیلاب
پاکپتن میں ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، محکمۂ آبپاشی کے مطابق ہیڈ سلیمانکی سے 72043 کیوسک کا ریلہ گزر رہا ہے،پاکپتن میں سیلابی پانی نشیبی علاقوں میں داخل ہو گیا ہے،پاکپتن میں سیلاب سے دریائی بیلٹ بری طرح سے متاثر ہوا ہے، ہزاروں لوگوں کے گھر، فصلیں، جانور اور املاک تباہ ہوگئیں۔ انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی اقدامات نہ کرنے اور امداد نہ ملنے پر سیلاب متاثرین سراپا احتجاج ہیں۔
عارف والا/دریائےستلج کی سطح بلند
عارف والا میں دریائے ستلج کی سطح بلند ہونے کے بعد سیلابی ریلے سے تباہ کاریاں جاری ہیں، کڑور روپے مالیت کی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ اہل علاقہ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوگئے۔ عارف والا میں دریائے ستلج میں پانی کی سطح اس وقت0 43 84 کیوسک ہے۔
عارف والا میں بستی سلدیرا کے مقام پر دریائے ستلج کا بند ٹوٹ گیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق سیلاب میں گھری بستی میں واقع ایک گھر میں کرنٹ لگنے سے میاں اور بیوی جاں بحق ہو گئے۔دونوں اموات قبولہ کے علاقے گداں بوڑ بند کے قریب ہوئیں۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق بند ٹوٹنے سے موضع بلاڑا لکھوکا، بستی محمد حسین کھرل اور دیگر علاقے زیرِ آب آگئے ہیں، لوگوں کو محفوظ مقامات پر پہنچانے کے لیے ریسکیو آپریشن کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد / راول ڈیم میں پانی کی سطح بلند
اسلام آباد میں واقع راول ڈیم کے اسپل ویز کھول دیے گئے ہیں ، ڈیم میں صرف تین فٹ گنجائش رہ گئی، ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 1752فٹ ہے اور اس وقت پانی کی سطح 1749فٹ سے زائد ہے۔
متاثرین کہتے ہیں کسانوں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامنا ہے، دھان ، کپاس ، مکئی اور تل کی فصیلیں تباہ ہوگئیں۔ ہم لوگ اپنی مدد آپ کے تحت سیلاب کی تباہ کاریوں سے بچنے کی کوشش کررہے ہیں۔
دریائے سندھ/پانی میں اضافہ،حفاظتی بندٹوٹ گئے
دریائےسندھ میں تربیلا، کالاباغ، چشمہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ تونسہ اور گڈو بیراج کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کے انچارج نے بتایا ہے کہ سکھر بیراج سے درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔سکھر بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 91 ہزار 455 کیوسک جبکہ پانی کا اخراج 3 لاکھ 60 ہزار 55 کیوسک ہے۔
فلڈ کنٹرول روم کےانچارج نے یہ بھی بتایا ہے کہ دریا کے ساتھ کچے کے رہائشی محفوظ مقامات پر منتقل ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
این ڈی ایم اے /رپورٹ جاری
دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ موجود ہے. فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کےمطابق دونوں مقامات پر 30 اور 31 جولائی کو اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہےجبکہ باقی دریاؤں میں بہاؤ معمول کے مطابق ہے.
????فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن اپڈیٹ:
— NDMA PAKISTAN (@ndmapk) July 30, 2023
دریائے سندھ میں????گڈو اور سکھر کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ موجود ہے. فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کیمطابق دونوں مقامات پر 30 اور 31 جولائی کو اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے.
جبکہ باقی دریاؤں میں بہاؤ معمول کے مطابق ہے. pic.twitter.com/g8h9r7hD3X
کےپی اور پنجاب میں بارشوں سے تباہی
بھارت سے چھوڑے جانے والے پانی کے پی اورپنجاب میں شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نے سندھ میں کچے کے علاقے میں تباہی پھیلانا شروع کردی۔
خیرپور/کچےکاعلاقہ ڈوب گیا،زمینی رابطہ منقطع
خیرپورکی تحصیل گمبٹ اورکنگری میں دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے کے بعد کچے کا علاقہ ڈوب گیا گاؤں صادق کلہوڑو،ملاں جا پتن،کیٹی گھمرا سمیت سترسے زائد چھوٹے بڑے دیہات میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں ان گوٹھوں کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔
انتظامیہ کی جانب سے پھنسے ہوئےافراد کو ریسکیو کرنےکے لیےاب تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔نہ ہی سیلاب میں پھنسے افراد کوخوراک پہنچانےکا کوئی انتظام کیا گیا ہے۔دوسری طرف کپاس گنے اوردیگر فصلیں زیرآب آگئی ہیں۔
دیامر: شاہراہِ قراقرم لینڈ سلائیڈنگ سے بند
گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں شاہراہِ قراقرم گندلو سے تتہ پانی تک لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہے۔اس حوالے سے مقامی پولیس نے بتایا ہے کہ شاہراہِ قراقرم کی بندش سے سیاح اور مسافر پھنس گئے ہیں۔لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بلوچستان/بلوکی میں پانی کی سطح بلند
پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے ترجمان نے کہا ہے کہ بلوکی کے مقام پر پانی کی آمد 74070 اور اخراج 58870 ہے۔