سزا تب ہوتی ہے جب جرم ثابت ہو، یہاں تو ٹرائل ہی نہیں ہوا،برسٹرعلی ظفر

سزا تب ہوتی ہے جب جرم ثابت ہو، یہاں تو ٹرائل ہی نہیں ہوا،برسٹرعلی ظفر
کیپشن: سزا تب ہوتی ہے جب جرم ثابت ہو، یہاں تو ٹرائل ہی نہیں ہوا،برسٹرعلی ظفر

ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وکیل بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ وکلاء کو ایک روز پہلے کیس فائل دی گئی، انہوں نے چھوٹی سی جرح کی۔

بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل فائل کی تھی کہ خدشہ ہے سزا آج سنا دی جائے گی اسے روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جتنے بھی دستاویزات تھے اس سے ظاہر ہورہا تھا کہ یہ ٹرائل نہیں تھا، انصاف نظام کے ساتھ مذاق تھا، انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوئے بلکہ ان کی دھجیاں اڑادی گئی ہیں۔

 علی ظفر نے کہا کہ کیس ٹھیک چل رہا تھا، اوپن ٹرائل نہیں ہورہا تھا، چار پانچ دنوں میں انصاف اور قانون کے تقاضوں کو رد کیا گیا۔ 

 انہوں نے کہا کہ یہ مس ٹرائل ہے، آرٹیکل 10 اے کی خلاف ورزی ہے، سزاتب ہوتی ہے جب جرم ثابت ہو، یہاں تو ٹرائل ہی نہیں ہوا، سزا کم تب ہوتی ہے جب اعتراف ہو کہ جرم کیا ہے سزا کم کی جائے۔