ایک نیوز: ناظم آباد کے نجی اسکول میں طالب کے ساتھ بدسلوکی کے معاملے کی تحقیقات مکمل ، اسکول پرایک لاکھ روپے کا جرمانہ ، رجسٹریشن معطل کردی گئی ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں ناظم آباد کے اسکول میں اردو بولنے پر طالبعلم کے منہ پر کالا رنگ لگانے اور بدسلوکی پر وزیر تعلیم نے انکوائری کے احکامات دیے تھے ۔
نجی اسکول کی رجسٹریشن معطل اورایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا گیا۔نجی اسکولوں کے ڈائریکٹوریٹ کی پانچ رکنی کمیٹی نے انکوائری کے بعد رپورٹ پیش کردی۔
طالب علم کو اردو بولنے پر سزا اور بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔کمیٹی کی طرف سے اسکول پرنسپل اور والدین کے بیان قلم بند کیے گئے۔
وزیر تعلیم سید سردار شاہ نے کہا کہ سیکھنے کے عمل میں مادری زبانیں بولنے پر کسی بھی بچے پر جبر نہیں کیا جا سکتا۔ مادری زبان میں تعلیم حاصل کرنا صوبے کے بچوں کا قانونی حق ہے۔
محکمہ تعلیم کا کہنا ہے کہ اسکول کی رجسٹریشن معطلی پر زیر تعلیم طالب علموں کی تعلیم پراثرنہیں پڑے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل نارتھ ناظم آباد بلاک جے کے سکول میں اردو بولنے پر کمسن طالب علم سے بدسلوکیکی گئی۔
بچے کے والد سے منسوب ایک ویڈیو بھی وائرل ہوئی جس میں انہوں نے بتایا کہ ’سکول میں اردو بولنے پر ان کے صاحبزادے کے چہرے پر سیاہی ملی گئی اور اس حال میں انہیں دیگر بچوں کے سامنے کھڑا کر کے انہیں ہنسنے کا کہا گیا۔
ویڈیو پیغام میں بچے کے والد کا کہنا تھا کہ انتظامیہ سے اس واقعے پر بات کی تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے ہیں۔
نجی سکول کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے نمائندے سبطین نقوی نے بتایا کہ 27 جنوری کو ایک ٹیچر نے ایک بچے کو اردو بولنے پر شرمندہ کیا۔ یہ ہمارے سکول کے انداز کے بالکل خلاف عمل تھا۔
جمعے کو جس ٹیچر نے یہ معاملہ کیا تھا ہم نے ویک اینڈ کے دوران شوکاز دے کر باقی کارروائی مکمل کی اور ان کا استعفی قبول کر لیا ہے، اب ان کا سکول سے کوئی تعلق نہیں ہے۔