ایک نیوز: بھارتی ریاست کرناٹک میں گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں ایک نوجوان کو سڑک کنارے باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کی ویڈیو سوشل ٹائم پر وائرل ہو رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق تشدد کے واقعے کی ویڈیو شیئر کرنے والوں نے دعویٰ کیا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے آسام سے تعلق رکھنے والے فرد کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارت میں گائے کے گوشت کے معاملے پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ اس سے پہلے بھی بھارت کی مختلف ریاستوں سے ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ حالیہ معاملے پر تبصرہ کرنے والے صارفین نے پرتشدد واقعات اور ریاستی پالیسی میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’انڈیا گائے کا گوشت اور کھال برآمد کرنے والے بڑے ایکسپورٹرز میں کیوں شامل ہے۔‘
حالیہ معاملے پر سوشل میڈیا پر صارفین نےریاستی پالیسی میں تضاد کی نشاندہی کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’بھارت گائے کا گوشت اور کھال برآمد کرنے والے بڑے ایکسپورٹرز میں کیوں شامل ہے؟‘
بھارتی صحافی نے حالیہ واقعے کی تفصیل شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ ’بجرنگ دل کے تین ارکان کے خلاف آسام کے نوجوان کو سڑک کنارے بجلی کے کھمبے سے باندھ کر تشدد کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔’نوجوان پر الزام تھا کہ وہ اپنے موٹرسائیکل پر گائے کا گوشت لے جا رہا تھا جس کی وجہ سے اس کے خلاف بھی جوابی شکایت درج کی گئی ہے۔
’پروپیگنڈہ کے توڑ کے لیے قائم ڈی انٹینٹ ڈیٹا کے اکاؤنٹ سے دعویٰ کیا گیا کہ اصل معاملے کو غلط طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔