پشاور: پشاور میں پولیس لائنز کی مسجد میں مبینہ خودکش دھماکے کے شہداکی تعداد101تک پہنچ گئی۔ترجمان لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے تصدیق کردی ۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق خود کش حملہ آور نے پہلی صف میں خود کو دھماکے سے اڑایا۔ زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد پولیس اہلکاروں کی ہے۔زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں مسجد کے قریب دھماکا ہوا ہے جس میں درجنوں افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی جس میں متعدد افراد زخمی ہوئے ہیں جب کہ دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی ہیں۔
انتظامیہ لیڈی ریڈنگ اسپتال کا کہنا ہے کہ اسپتال میں خون کی اشد ضرورت ہے، شہریوں سے اپیل ہے کہ خون کے زیادہ سے زیادہ عطیات دیے جائیں۔
ترجمان لیڈی ریڈنگ اسپتال کا کہنا ہے کہ اب تک دھماکے کے 216 سے زائد زخمیوں کو اسپتال لایا گیاجبکہ 27 پولیس اہلکاروں اور ایک خاتون سمیت 101 افراد شہید ہو چکے ہیں۔ خاتون مسجد سے متصل کوارٹر میں رہائش پذیر تھی۔ اس وقت بھی 50 سے زائد زخمی ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ دھماکے میں مسجد کے امام نواالامین نے بھی جام شہادت نوش کرلیا ہے۔
دھماکے سے پولیس لائنز کے اندر مسجد کا ایک حصہ شہید ہوگیا۔ ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں مسجد کی چھت گر گئی ہے۔ دھماکے کے 216 زخمیوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ 15 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ سکیورٹی حکام کے مطابق خودکش حملہ آور نے مسجد کی پہلی صف میں خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ ریسکیو ٹیمیں ملبے سے زخمی افراد کو نکالنے اور ہسپتال منتقلی کے عمل میں مصروف ہیں۔سکیورٹی کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔ دھماکے کا شکار پولیس لائنز کا علاقہ پشاور کا ریڈ زون ہے۔
پشاور ????????
— Ans Hafeez (@PakForeverIA) January 30, 2023
یااللہ پاکستان پر رحم فرما دے ????pic.twitter.com/rogehm2UFN
دھماکا نماز ظہر کے دوران ہوا
ریسکیو ذرائع کے مطابق دھماکا نماز ظہر کے دوران پولیس لائنز کی مسجد میں ہوا ہے جس کے باعث مسجد میں موجود متعدد نمازی زخمی ہوئے ہیں۔
عینی شاہدین کا کہنا ہےکہ دھماکا اس وقت ہوا جب مسجد میں نماز ادا کی جارہی تھی۔
ذرائع کے مطابق دھماکے سے مسجد کی چھت نیچے آنے کی وجہ سے متعدد افراد کے ملبے تلے دبے ہو نے کا بھی خدشہ ہے جنہیں نکالنے کے لیے کرین منگوالی گئی ہے۔
https://twitter.com/Ali_Mustafa/status/1620008677108518912?s=20&t=bQYztRoVzGXYXEZIXw8hogخودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں تھا: سکیورٹی حکام
سکیورٹی حکام کا کہنا ہےکہ پولیس لائنز میں ہونے والا دھماکا خودکش تھا اور خودکش حملہ آور مسجد کی پہلی صف میں موجود تھا جس نے نماز کے دوران خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔
دھماکے کے بعد مسجد کی چھت نیچے آگری اور مسجد منہدم ہوگئی۔
ذرائع کے مطابق پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں ہے جو ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جس کے قریب حساس عمارتیں بھی ہیں جب کہ سی ٹی ڈی کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی ہے، اس علاقے میں پشاور پولیس کے سربراہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا دفتر بھی ہے۔
خودکش حملے میں سیکیورٹی غفلت کا اعتراف کرتے ہیں، آئی جی خیبرپختونخوا پولیس
پشاور میں خود کش حملے کی تفصیلات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے آئی جی پولیس معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ خود کش حملے میں 10 سے 12 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا ہے۔ خود کش حملہ آور کے سہولت کاروں کی تلاش کی جا رہی ہے۔
دھماکے کی ذمہ داری سے متعلق آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ ابتدا میں دھماکے کی ذمے داری سے متعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا نام سامنے آیا تھا، تاہم بعد میں انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ حملے میں وہ ملوث نہیں، قومی امکان ہے کہ اس دھماکے کے پیچھے کالعدم جماعت الاحرار ہوسکتی ہے۔
کیا خود کش حملہ آور غیر ملکی تھا؟ صحافی کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں معظم جاہ انصاری نے بتایا کہ خود کش حملہ آور کا چہرہ اور ماتھے سب نے دیکھا ہے، مقامی یا غیر ملکی ہونے کی تصدیق ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹ آنے کے بعد ہوگی۔
خودکش حملے کی تحقیقات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کردی گئی ہے، جس کو ڈی آئی جی خود لیڈ کر رہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے تمام سی سی ٹی وی فوٹیجز حاصل کرلی ہیں، تقریباً چار سے پانچ ماہ قبل کی فوٹیجز بھی دیکھی جا رہی ہیں۔
پولیس لائن میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی ہی لگتا ہے: سی سی پی او
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اعجاز خان نے کہا کہ پولیس لائنز کی مسجد میں نماز کے دوران دھماکا ہوا ہے اس میں خودکش دھماکے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔
سی سی پی او نے کہا کہ پولیس لائن میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی ہی لگتا ہے، دھماکے سے مسجد کا مرکزی ہال زمین بوس ہوگیا ہے تاہم دھماکے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔
خدشہ ہے کہ حملے میں بھاری دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا جس کی شدت کے باعث مسجد سے متصل کینٹین کی چھت بھی گر گئی، ملبہ ہٹانے کے لیے کرین منگوائی گئی ہے۔ مسجد کے عقب میں سی ٹی ڈی کا دفتر بھی موجود ہے۔ جی ٹی روڈ کو بالا حصار کے قریب ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ حملہ آور نمازیوں کے ساتھ ساتھ تھانے کے مرکزی دروازے سے داخل ہوکر تین سے چار حفاظتی لائن عبور کرکے مسجد میں داخل ہوا۔ دھماکے کے بعد تھانہ پولیس لائن کے مرکزی دروازے کو بند کر دیا گیا ہے۔زرائع کے مطابق پولیس لائن کی مسجد میں نہ صرف پولیس افسران اور اہلکار بلکہ علاقے کے کاروباری حضرات بھی نماز ادا کرتے ہے۔ پیر کا دن معمول سے زیادہ مصروف ہوتا ہے جس کی وجہ سے 200 سے 300 نمازی مسجد میں موجود تھے