ایک نیوز: لسبیلہ میں ہونے والے افسوسناک بس حادثہ میں سنسنی خیز انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پتا چلا ہے کہ بس پہلے سے خراب تھی لیکن مالکان نے ڈرائیور کو چلانے کی ہدایت کردی۔
تفصیلات کے مطابق لسبیلہ میں ہونے والے بس حادثہ کے معاملے میں پولیس نے بس مالکان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ مقدمے میں بس مالکان ظہور اور منظور احمد کو نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمہ ایس ایچ او کی مدعیت میں پولیس تھانہ بیلہ میں درج کیا گیا ہے۔
بتایا گیا ہے کہ مقدمے میں مقتول ڈرائیور سلیم کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے میں اقدام قتل، غفلت، دباؤ، غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور جان خطرے میں ڈالنے کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا ہے کہ مالکان نے تکنیکی خرابی کے باوجود ڈرائیور کو گاڑی روانہ کرنے کی ہدایت کی جبکہ اوور سپیڈنگ کی وجہ سے مذکورہ بس کے چلانے پر پہلے ہی پابندی عائد تھی۔
بس مسافر نے پولیس کو بیان میں کہا کہ گاڑی تکنیکی خرابی کے باعث بار بار ہچکولے کھاتی رہی۔ جس پر مسافروں نے بارہا گاڑی کو ٹھیک کروانے کا کہا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈرائیور نے مالکان کو فون پر گاڑی کی خرابی کی اطلاع دی لیکن انہوں نے سفر جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں چینکی اسٹاپ کے قریب مسافر کوچ کھائی میں جاگری، جس کے نتیجے میں41افراد جاں بحق جبکہ 3 افراد کو زندہ نکال لیا گیا ہے۔
تفصیلا ت کے مطابق مسافر کوچ کوئٹہ سے کراچی آرہی تھی ، کھائی میں گرنے کے بعد مسافر کوچ میں آگ لگ گئی جس کے نتیجے میں41افراد جان کی بازی ہارگئے جبکہ 3زخمی ہیں، امدادی کارروائیوں کے دوران 39 لاشیں برآمد کرکے اسپتال منتقل کر دی گئی ہیں جبکہ ہلاکتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔حادثے کی اطلاع پر فائربریگیڈ گاڑیوں اور ریسکیو عملے نے موقع پر پہنچ کر آگ بجھائی ۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق مسافر کوچ میں 40 سے زائد مسافر سوار تھے۔امدادی کارروائیوں کیلئے فائربریگیڈ اور ریسکیو کی ٹیمیں جائے حادثہ پر موجود ہیں اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔تاہم شہری علاقے سے دور ہونے کے باعث امدادی سرگرمیوں میں تاخیر ہوئی۔
اسسٹنٹ کمشنر بیلہ نے تصدیق کی ہے کہ حادثے میں 41افراد جاں بحق ہوئے ہیں جب کہ کوچ سے 39 مسافروں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ کوچ میں 40 سے زائد مسافر سوار تھے اور یہ کوئٹہ سے کراچی آ رہی تھی۔
ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال بیلہ منتقل کیا جا رہا ہے۔ زیادہ تر زخمی جھلسے ہوئے ہیں تاہم مقامی اسپتال میں برنس وارڈ نہ ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے اور انہیں کراچی سول اسپتال منتقل کیا جائے گا۔
اسسٹنٹ کمشنر بیلہ کا کہنا ہے کہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا جائے گا۔ریسکیو کا عمل ایک گھنٹے میں مکمل کر لیا جائے گا۔