ایک نیوز: خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں واقع تاندہ ڈیم میں گزشتہ روز کشتی ڈوبنے سے لاپتہ ہونے والے بچوں کی تلاش کے لیے آج ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی سی کوہاٹ فرقان اشرف کے مطابق ڈیم میں کشتی الٹنے سے 25 سے زائد مدرسے کے بچے ڈوب گئے تھے۔
انہوں نے بتایا ہے کہ کشتی ڈوبنے سے 11 بچے جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ 6 بچوں کو بچا لیا گیا تھا۔
ڈی سی کوہاٹ فرقان اشرف نے مزید بتایا ہے کہ کشتی بان سمیت 14 بچے اب بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش جاری ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریسکیو آپریشن میں پاک فوج اور نیوی کے جوان، ریسکیو ٹیمیں اور مقامی غوطہ خور شامل ہیں۔
ترجمان ریسکیو 1122کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ریسکیو 1122 ڈاکٹر خطیر احمد نےکوہاٹ تاندہ ڈیم جائے حادثہ کا دورہ کیا۔ ریسکیو 1122 کا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن جاری ہے، ریسکیو 1122 نے ڈیم میں ڈوبی ہوئی کشتی کو بھی نکال لیا،کشتی میں تین لائف جیکٹس اور بچوں کے جوتے ملے،سرچ آپریشن کے دوران کوہاٹ، پشاور، ہنگو، بنوں اور نوشہرہ کی ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں،ریسکیو 1122 ٹیمیں 6 کشتیوں، 4 ایمبولینسز اور 26 غوطہ خوروں پر مشتمل ہے۔
کوہاٹ پولیس کے مطابق حادثے کا مقدمہ کشتی بان اور ایکسیئن محکمہ ایریگیشن کے خلاف درج کر لیا گیا ہے۔
دوسری جانب وزیراعظم محمد شہباز شریف نےتاندہ ڈیم ضلع کوہاٹ میں بچوں کے ڈوبنے کے واقعہ پر گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیراعظم نےجاں بحق بچوں کے لئے فاتحہ اور بلندی درجات کی دعا کی اور لواحقین سے اظہار تعزیت کی۔
وزیراعظم نےہسپتال میں زیر علاج بچوں کو تمام تر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکھ کی اس گھڑی میں ہماری ہمدردیاں اور دعائیں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔