ایک نیوز: لاہور ہائیکورٹ نے شہری مرزا شاہ زیب سمیت دیگر کی پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
لاہورہائیکورٹ نےریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ غلط بیانی کرنے اور حقائق چھپانے والے افراد پولیس میں بھرتی ہونے کے حق دار نہیں،پولیس میں بھرتی ہونے کے لیے مقدمات سے بری ہونے کے باوجود بیان حلفی میں فوجداری ریکارڈ ظاہر کرنا ضروری ہے ،عدالت نے شہری مرزا شاہ زیب سمیت دیگر کی پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی کرنے کی درخواست مسترد کر دی۔
جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بینچ نے 12 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کردیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پولیس ایک امن و امان برقرار رکھنے والا ادارہ ہے جس کا معاشرے میں اہم کردار ہےآئیں کے تحت پولیس کے بہت سے فریضے ہیں جسے پورا کرنے کے لیے انتہائی پروفیشنل ہونا بہت ضروری ہے ،پولیس میں بھرتی ہونے کے لیے اعلی معیار کو برقرار رکھنا بہت ضروری ہے۔
درخواست گزار نے پولیس میں بطور کانسٹیبل بھرتی ہونے کے لیے درخواست دی ،محکمے نے درخواست گزار کی جانب سے بیان حلفی میں مقدمات کا ریکارڈ چھپانے کی بنیاد پر بھرتی کرنے کی درخواست مسترد کی۔
لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ریکارڈ کے مطابق درخواست گزار مختلف مقدمات میں نامزد رہے مگر بیان حلفی میں ذکر نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار کے مطابق وہ مقدمات سے بری ہوچکے تھے جس وجہ سے بیان حلفی میں ذکر نہیں کیا۔ایک پولیس آفیسر کو ہمیشہ ایماندار اور قانون کا پابند ہونا چاہیے،ایک پولیس آفیسر سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ غلط بیانی اور جھوٹ بول کر محکمے میں بھرتی ہو ۔
درخواست گزار کی درخواست میرٹ کے برعکس قرار دے کر مسترد کی جاتی ہے۔