ایک نیوز: محکمہ وائلڈ لائف نےگزشتہ روز شاہراہ فیصل پر شیر کی مٹر گشت کرنے کے معاملہ پر گرفتار 5 ملزموں کو عدالت پیش کیا جبکہ برآمد کیا گیا شیر اور کچھوا کراچی چڑیا گھر منتقل کر دیا ۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے 5 ملزمان کو عدالت پیش کیا ہے جس میں شمس الحق ،یافع،مرتضی، نصیر اور عبید شامل ہیں۔ ملزمان کو شارع فیصل پر شیر کی موجودگی کی وجہ سے خوف و ہراس کے معاملے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ملزموں کو ہتھکڑیاں لگا کر عدالت پہنچایا گیا ہے۔
ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کی عدالت میں شارع فیصل پر شیر کے مٹر گشت کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ ملزمان سے برآمد کیا گیا شیر اور کچھوا کراچی چڑیا گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔
وکیل ملزم کاکہنا تھاکہ شیر سات ماہ کا بچہ ہے جس پر جج شاہد علی نے کہا کہ اسے پھر آپ کی گود میں دے دیا جائے؟
وکیل ملزم کاکہنا تھاکہ یہ گرفتار بیچارے بچے ہیں جس پر فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ کیا یہ پانچ ماہ کے بچے ہیں؟ شیر کو لے جانے والی گاڑی کو فوری بند کرنےکاحکم دیدیا
فاضل جج نے شیرکے مالک سے استفسار کیا کہ آپ کا فارم ہاؤس ہے تو کیا نام ہے؟
شیر کے مالک شمس الحق نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ سپر ہائی وے پر میرا کوئی فارم ہاؤس نہیں، جھوٹی افواہیں گردش کر رہی ہیں. میں گارڈن کے علاقے اقبال مارکیٹ کا رہائشی ہوں،میں نے کئی ماہ سے اس شیر کو پالا ہوا تھا. میرے بھائی کو تحفتاً یہ شیر ملا جس کو گھر میں رکھا ہوا تھا،گزشتہ روز شیر کو جانوروں کے ڈاکٹر کے پاس لیکر جا رہا تھا.
شمس الحق نے مزید کہا کہ شاہراہ فیصل پر واقع عائشہ بوانی کالج کے مقام پر گاڑی میں رکھے جنگلے کو توڑ کر باہر نکل آیا تھا. ہمیں گوشت خور جانوروں کے لائسنس کے بارے میں علم نہیں ہے،میں نے یہ یہ شیر کو شوقیہ گھر میں پالا ہوا تھا.
سندھ وائلڈ لائف کراچی کا کہنا ہےکہ شیر کے مالک شمس کے پاس سے کوئی لائسنس نہیں ملا اور شیر کا مالک اپنا بیان بار بار تبدیل کر رہا ہے. ڈپٹی کنزرویٹو وائلڈ لائف کا کہنا تھا کہ ملزمان کو عدالت میں پیش کرکے قانون کے تحت سزا اور جرمانے کا تعین کیا جائے گا.
https://www.pnntv.pk/uploads/digital_news/2023-08-30/news-1693390451-9149.mp4