ایک نیوز: پرویز الہی کی نیب گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کی درخواست پر عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئےڈائریکٹر نیب کو کل طلب کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پرویز الہی کی نیب گرفتاری غیر قانونی قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس امجد رفیق نے کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب خالد اسحق ڈار عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ بتائیے کسی سرکاری وکیل کو کیس مارک کرنے کا کیا پراسس ہے ؟ عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو پرویز الہی کیس میں دلائل دینے کی اجازت دے دی۔ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ قابلیت کی بنیاد پر کیس مارک کرتے ہیں،غلام سرور نہنگ اسی نوعیت متعدد کیسز پہلے میں بھی پیش ہوچکے ہیں ،یہی وجہ ہے کہ انہیں دوبارہ کیس دیا گیا۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ یہ درست طریقہ نہیں ہے آپ کو تحریری طور کیس مارک کرنا چاہیے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ ہم اس معاملے کو مزید بہتر کرلیتے ہیں۔سرکاری وکیل نے کہا کہ سنگل بینچ نے اپنے حکم میں نیب کے حوالے کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ پرویز الہی کے وکیل نے کہا کہ نیب نے پہلے اپنے جواب میں کہا تھا کہ پرویز الہی کے خلاف کوئی انکوئری نہیں زیر التوا تھی۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ ہم نیب سے پوچھ لیتے ہیں کہ کیا اسے حکم کا علم تھا کہ سنگل بینچ نے پرویز الہی کو کسی انکوئری میں گرفتار کرنے سے روکا تھا،یہ بات درست ہے کہ ہمارے حکم میں نیب کا ذکر شامل نہیں تھا ۔میری نظر میں سنگل بینچ کے حکم میں نیب کا ذکر اس لیے نہیں تھا کہ کیونکہ وہ تو کہہ چکے تھے کہ کوئی انکوائری ہے ہی نہیں۔پھر راتوں سے کیسے انکوئری شروع ہوگئی اور گرفتاری ہوگئی۔پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ یہ معاملہ تو نیب اور ملزم کا تو سرکاری وکیل کی کیا ضرورت ہے ۔
عدالت نے ڈائریکٹر نیب کو کل طلب کرلیا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کہ ڈائریکٹر نیب کل بتائیں کہ کب انکوائری شروع ہوئی کیسے گرفتاری ہوئی۔نیب کے پراسکیوٹر عدالت کے روبرو پیش ہوئے جس پر جسٹس امجد رفیق نے استفسار کیا کہ کیا پرویز الہی کی گرفتاری غیر قانونی ہوئی؟ جس پر نیب پراسکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے بلوایا میں حاضر ہوگیا اس بارے میں علم نہیں ہے۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ آپ کو مہلت دے رہے ہیں آپ کل تک اپنی رپورٹ جمع کروائے۔پراسکیوٹر نیب نے کہا کہ مجھے تفضیلی رپورٹ کے لیے مزید کچھ دنوں کی مہلت دی جائے۔ جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ آپ کل تک کو اس سے متعلق جو بھی اپ ڈیٹ ہو وہ پیش کرے۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیا کہ یکے بعد دیگر گرفتاریاں کسی ٹراما سے کم نہیں ہے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت کا جو حکم تھا اس پر ہم نے عملدرآمد کرلیا گیا ،عدالتی حکم تھا کہ اینٹی کرپشن ،ایف آئی اے ،پولیس پرویز الہی کو گرفتار ناں کیا جائے ۔جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیا کہ آپ نے نظر بندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا اور دو نئی ایف آئی ار بھی سامنے آگئیں۔عدالت نےاستفسار کیا کہ اگر دو ایف آئی ار تھیں تو پھر عدالت کے سامنے کیوں نہیں رکھی گئی۔سرکاری وکیل نے کہا کہ اگر نیب کو حکم جاری ہوتا تو وہ گرفتاری نہ کرتا۔
جسٹس امجد رفیق نے ریمارکس دیے کہ پھر آپ نے اسٹاک ایکسچینج ،اسٹیٹ بینک ، ایف بی آر سے کارروائی دینی تھی،نیب کو بلا لیتے ہیں اور پوچھ لیتے ہیں ۔پنجاب حکومت کے وکیل بیٹھ جائیں یہ اپکا معاملہ نہیں ہے ۔ جس کے بعد عدالت نے سماعت کچھ دیر تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب منی لانڈرنگ کیس میں اسپیشل جج سینٹرل نے چوہدری پرویز الٰہی کی منی لانڈرنگ کیس میں سماعت مزید 15 ستمبر تک ملتوی کردی ہے۔ڈیوٹی جج اسپیشل سنٹرل کورٹ نے پرویز الہی کیس کی سماعت کی، جبکہ عدالت نے آج چالان مکمل کرکے پیش کرنے کے ساتھ ہی مونس الٰہی کو بھی پیش کرنے کا حکم دے ر کھا تھا۔ایف آئی اے پراسیکیوٹر کی جانب سے چالان سے متعلق پراگریس رپورٹ پیش کی گئی۔
پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ شریک ملزم مونس الہی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی جاری ہے، مکمل ہونے کے بعد چالان عدالت میں جمع کروایا جائے گا۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے نے پرویز الہی اور مونس سمیت دیگر ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کر رکھا ہے، ملزمان پر مشکوک ٹرانزیکشن اور منی لانڈرنگ کا الزام ہے۔