ایک نیوز: بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کے خلاف عوامی احتجاج کا معاملہ، پے در پے اجلاسوں کے باوجود نگراں حکومت ریلیف دینے میں ناکام رہی۔
ذرائع کے مطابق وزارت توانائی کی تجاویز وزارت خزانہ کو بھجوا دی گئی ہیں۔ وزارت خزانہ کے اعلی حکام نے آئی ایم ایف سے رابطہ کیا ہے۔ جس میں عوامی احتجاج کے پیش نظر بجلی کے بلز میں ریلیف کا معاملہ اٹھایا گیا ہے۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں کابینہ کے ہاتھ پاؤں بندھے ہیں۔ آئی ایم ایف معاہدے سے باہر نہیں جاسکتے۔ حکومت مختلف اداروں کے سرکاری افسران اور اعلی عہدے داروں کی مفت بجلی ختم کرنے کا بھی فیصلہ نہیں کرسکی۔
صرف واپڈا اور بجلی تقیسم کار کمپنیوں کے اہل کار سالانہ 12 ارب کی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ نگراں کابینہ کو بتایا گیا کہ بجلی چوری سے سالانہ 520 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔ یہ نقصان بھی صارفین سے پورا کیا جاتا ہے۔
لائن لاسز سترہ فیصد سے بھی تجاوز کرچکے ہیں۔ آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر کسی قسم کی سب سڈی نہیں دی جاسکتی۔ حکومت نے ریلیف کی بجائے بجلی مزید دو روپے سات پیسے مہنگی کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ نیپرا اس حوالے سے درخواست کی آج ہی سماعت کرے گا۔