ایک نیوز: جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسوں کےخلاف کیس کی سماعت کے دوران اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج دنیا میں حکومتوں سے بات منوانے کا مہذب طریقہ ہے، لہٰذا جائیں اور جاکر سڑکوں پر احتجاج کرکے حکومت کو ٹیکسز واپس لینے پر مجبور کریں۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس شمس محمود مرزا نے لاہور ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور ٹیکسوں کےخلاف کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کورٹ کے سامنے بجلی قوانین چیلنج کرنے چاہئے، آئینی شقوں سے کام نہیں چلے گا اگر قوانین چیلنج نہیں کرنے تو احتجاج کا راستہ اختیار کریں۔
جسٹس شمس احمد مرزا نے استفسار کیا کہ احتجاج دنیا میں حکومتوں سے بات منوانے کا مہذب طریقہ ہے، لہٰذا جائیں اور جاکر سڑکوں پر احتجاج کرکے حکومت کو ٹیکسز واپس لینے پر مجبور کریں۔لگائے گئے ٹیکسز کیسے غیر قانونی ہیں، قوانین آئین کے بنیادی حقوق سے متصادم ہوں توعدالتیں انہیں کالعدم قرار دے سکتی ہیں، آپ نے ان قوانین کو اپنی پٹیشن میں کیوں چیلنج نہیں کیا۔
درخواست گزار شیخ محمد لطیف کے وکیل احمد عبداللہ ڈوگر نے اپنے دلائل میں مؤقف اپنایا کہ بجلی کے بلوں میں مختلف نوعیت کے ٹیکسز وصول کئے جارہے ہیں، ایف سی سر چارج، جی ایس ٹی، ٹی وی فیس، الیکٹریسٹی ڈیوٹی سمیت ٹیکسز وصول کئے جا رہے ہیں۔
احمد عبد اللہ ڈوکر کا کہنا تھا کہ بجلی کے بلوں میں دو مرتبہ جنرل ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے، بجلی بلوں میں ایک یونٹ کے فرق پر ہزاروں روپے اضافہ کر دیا جاتا ہے۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ اعلی عدالتیں بجلی کے مختلف ٹیکسوں کی وصولی غیر قانونی قرار دے چکی ہیں، لہٰذا لاہور ہائی کورٹ بجلی کے بلوں میں ٹیکسوں کی وصولی کالعدم قرار دے۔
لاہور ہائیکورٹ نے بجلی بلوں میں اضافی ٹیکسوں کے خلاف درخواست پر کچھ دیر کیلئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔