ایک نیوز نیوز: بحیرہ گرین لینڈ اور براعظم انٹارکٹکا میں برف کی چادریں جس تیزی سے پگھل رہی ہیں اس سے سمندر کی سطح خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے۔
اے ایف پی کے مطابق امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے کہا ہے کہ گرین لینڈ میں برف کی چادروں کا پگھلنا سطح سمندر میں اضافے کی بنیادی وجہ ہے۔
’نیچر کلائیمیٹ چینج‘ میں شائع ہونے والی نئی تحقیق کے مطابق زمین کے درجہ حرارت میں اب تک ہونے والے اضافے کے باعث گرین لینڈ میں برف کی چادروں کا 3.3 فیصد حجم پگھل جائے گا جس سے سمندر کی سطح میں 27.4 سینٹی میٹر کا اضافہ ممکن ہے۔
محققین نے حتمی ٹائم فریم کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں فراہم کیں تاہم ان کے خیال میں سنہ 2100 تک ایسا ہو سکتا ہے جس سے دنیا کا نقشہ ہی تبدیل ہو جائے گا۔
گرین لینڈ کا علاقہ بحر اوقیانوس اور آرکیٹک کے درمیان واقع ہے جبکہ زمین پر دیگر مقامات کے مقابلے میں آرکیٹک میں درجہ حرارت تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ گرین لینڈ میں سطح سمندر بلند ہونے سے لاکھوں افراد کی آبادی پر مشتمل علاقہ زیر آب آ سکتا ہے۔
تحقیق میں کہا گیا ہے کہ اگر برف ہر سال اسی انداز میں تیزی سے پگھلتی رہی جیسا کہ سنہ 2012 میں مشاہدہ کیا گیا تھا تو سمندر کی سطح میں 78 سینٹی میٹر کا اضافہ ہو سکتا ہے جو ساحلی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینے کے لیے کافی ہے۔
صنعتی دور کے بعد سے دنیا کے درجہ حرارت میں اوسطاً 1.2 سیلسیس کا اضافہ ہوا ہے جس کے اثرات گرمی کی لہر اور شدید طوفانوں کی صورت میں نظر آتے ہیں۔
پیرس ماحولیاتی معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کو دو سینیٹی گریڈ تک محدود رکھنا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق اگر درجہ حرارت کو دو سینٹی گریڈ تک محدود کر بھی لیا گیا تو آئندہ کئی صدیوں تک ساحلی علاقے نئی شکل اختیار کرتے رہیں گے جس سے 25 بڑے شہر متاثر ہونے جبکہ نشیبی علاقے ڈوبنے کا خطرہ ہے جہاں تقریباً 1.3 ارب لوگ آباد ہیں۔