ایک نیوز نیوز: بھارت کی ریاست کرناٹک میں مذہبی گرو کو دو کمسن لڑکیوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار، سیاسی دباؤ پر گرفتاری کے فوراً بعد ہی رہا کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق شیوامورتی شرنارو مبینہ طور پر کرناٹک سے مہاراشٹر کی طرف جا رہے تھے جس پر پولیس نے انہیں مروگا آشرم واپس بھیج دیا۔ انہوں نے اپنے اوپر عائد الزامات کی بھی تردید کی۔
مروگا آشرم کے زیراہتمام اس وقت 150 سے زائد روحانی اور تعلیمی ادارے کام کرتے ہیں۔ جس میں ایک زیر تعلیم 15 اور 16برس کی دو لڑکیوں نے شرنارو پر گزشتہ کئی برسوں سے مسلسل جنسی استحصال کرنے کے الزامات لگائے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شرنارو انہیں مختلف بہانے سے اپنے مخصوص کمرے میں بلاتے تھے اور ان کا جنسی استحصال کرتے تھے۔ ایک لڑکی کا کہنا ہے کہ اس کے ساتھ پچھلے ساڑھے تین برس سے جب کہ دوسری لڑکی کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ برس سے جنسی استحصال کیا جا رہا تھا۔
یادرہے کرناٹک میں لنگایت کمیونٹی سیاسی لحاظ سے کافی طاقت ور ہے۔ ریاست کی مجموعی آبادی میں ان کا حصہ 17 فیصد ہے اور 224 اسمبلی سیٹوں میں سے تقریباً 100 ان کے پاس ہیں۔ اس فرقے سے تعلق رکھنے والے 9 افراد کرناٹک کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں۔
لنگایت کمیونٹی کو گوکہ عام طور پر ہندوؤں کا ہی ایک فرقہ سمجھا جاتا ہے تاہم یہ گروپ خود کو ہندوؤں سے الگ قرار دیتا ہے۔ یہ ہندوؤں کے روایتی پوجا کو تسلیم نہیں کرتے اور بارہویں صدی کے سنت فلسفی باسوونا کی تعلیمات پر عمل کرتا ہے۔