ایک نیوز نیوز: عراق میں مقتدیٰ الصدر کے سیاست چھوڑنے کے فیصلے کے بعد ہنگامے جاری،20 افراد ہلاک اور 350 زخمی ہوگئے ۔
مقتدیٰ الصدر کے وفادارنوجوان ان کے اعلان پر احتجاج کرتے ہوئے بغداد کی سڑکوں پر نکل آئے تھے اوران کی تہران کے حمایت یافتہ گروہوں کے حامیوں کے ساتھ جھڑپیں ہوئی ہیں۔انھوں نے بغداد کے انتہائی سکیورٹی والے علاقے گرین زون کے باہر ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔
Baghdad now this morning: A column of Saraya Alsalam force continues its advance towards the Green Zone, where clashes and chaos are witnessing and the spread of weapons controls the capital, Baghdad. #Baghdad #Iraq #المنطقة_الخضراء pic.twitter.com/SVoKRUNglK
— EYAD ALDULAIMI (@eyadbon) August 30, 2022
خون ریز جھڑپوں میں دو عراقی فوجی بھی مارے گئے ہیں۔پولیس اور طبی کارکنوں نے جھڑپوں میں قبل ازیں فائرنگ سے مقتدیٰ الصدر کے آٹھ حامیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔اس سے پہلے انھوں نے دوافراد کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔
بعض صحافیوں نے بتایا ہے کہ بغداد کے گرین زون میں اس وقت براہ راست فائرنگ شروع ہوگئی جب مقتدیٰ الصدر کے سیکڑوں حامیوں نے قلعہ بند گرین زون میں واقع سرکاری عمارت ری پبلکن پیلس پر دھاوا بول دیا۔
پرتشدد مظاہروں کے دوران وفاقی پولیس چیف احمد حاتم الاسدی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف مقتدا الصدر نے ملک میں جاری فسادات اور پرتشدد مظاہرے روکے جانے تک بھوک ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔ اورامریکا نے عراق میں متحارب سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات پر زور دیا ہے تاکہ صورت حال پر امن رہے اور موجودہ کشیدگی مزید عدم استحکام میں تبدیل نہ ہو جائے۔