ایک نیوز: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ پہلی بار ایسا ہورہا ہے کہ ارباب اختیار کم سے کم ہمیں سن رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہم اپنے مطالبات منوانے میں بھی کامیاب ہوئے ہیں، ہم نے اپنی بات اور مقدمہ پورے پاکستان کے سامنے رکھا ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ مردم شماری کرانےکے ذمہ داروں نے غلطیوں کی نشاندہی کو قبول کیا، لیکن تدارک نہیں ہو رہا، ملک میں جاری مردم شماری قومی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 50 برس سے شہری علاقوں کے ساتھ مردم شماری میں زیادتی ہوتی رہی، سندھ کے شہری علاقوں کو ہی احتجاج، اعتراض اوراپیلیں کرنی پڑتی ہیں۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا ہے کہ 2017 میں بڑے پیمانے پر سندھ کی شہری آبادی اور کراچی کو کم دکھایا گیا تھا، خدشہ ہے سندھ کے شہری علاقوں میں مردم شماری صحیح نہیں ہورہی، دو مختلف حکومتوں کے ساتھ مل کر مردم شماری کو درست کرنے کی کوشش کی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ پاکستان بھر میں کسی کو بھی کم نہیں بلکہ صحیح گنا جائے، توسیع سے پہلے 98 فیصد مردم شماری مکمل کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا، ہمارے مطالبے پر مردم شماری کی مدت میں اضافہ کیا گیا، توسیع کے بعد کراچی کی مردم شماری 30 لاکھ زیادہ گنی گئی، اس کا مطلب ہے کہ ہمارے خدشات درست تھے۔
کنوینئر ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ جنہیں نہیں گنا گیا یا درست نہیں گنا گیا وہ خود کو گنوائیں، یہ ہماری اور آپ کی زندگی اور موت کا معاملہ ہے، ادارہ شماریات نے بھی اپنی کئی غلطیوں کو تسلیم کیا ہے، ہماری بات کو لوگ سن کر اب جائز بھی قرار دے رہے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما نے کہا کہ اب تک 32 ہزار کثیرالمنزلہ عمارتوں کو صحیح سے نہیں گنا گیا، اندرون سندھ میں لوگوں کو صحیح سے گنا گیا ہے، جہاں 40 فیصد تک آبادی میں اضافہ ہوا، وہ شہر جو پاکستان کو چلا رہا ہے اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، اگر صحیح سے نہیں گنا جاتا تو کیا شہر کے لوگ خود کو الگ سمجھیں؟