ایک نیوز: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارتی حکومت کے سول سوسائٹی کے حقوق غصب کرنے کے اقدامات پر رپورٹ جاری کر دی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی نئی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھنے لگیں۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے اور ان کے کام میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بھارتی حکومت ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر بنائے گئے قوانین کے تحت ناقدین پر دہشت گردی کے کیس بنا رہا ہے۔
سربراہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی سفارشات ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے پر بھارتی حکام کو جوابدہ ٹھہرانا چاہیے۔ بھارت میں انسانی حقوق کے کارکنان دہشت گردی سے نمٹنے کے بہانے ہراساں کیے جانے، چھاپوں، تحقیقات اور قانونی مقدمات کے مسلسل خوف میں رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ عمر خالد نامی ایک طالب علم کارکن کو فروری 2020 میں UAPA کے تحت دو سال سے حراست میں رکھا گیا ہے۔ آنند تیلٹمبڈے نامی ایک اسکالر اور انسانی حقوق کے کارکن کو بھی جنوری 2020 میں UAPA کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
پاکستان میں کلبھوشن یادیو کی گرفتاری بھی بھارت کی ریاست دہشتگردی زندہ مثال ہے۔ بھارت کلبھوشن یادیو جیسے کارندوں سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیاں کرواتا ہے۔ اس سے پہلے منی پور کی ریاست میں بھارتی حکومت ناقدین کو خاموش کرنے اور اقلیتوں کو دبانے کیلئے ظالم قوانین کا استعمال کرتی رہی ہے۔
حال ہی میں کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں بھارت ملوث نکلا۔ رپورٹ نے بھارتی حکومت کی دہشتگردانہ کارروائیوں کی پشت پناہی پر بھی مہر لگا دی ہے۔ یقیناً اس کاررروائی میں فنانشنل ٹرانزیکشنز ہوئی ہوں گی جو ٹیررازم کی زمرے پر پورا اترتی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف کو بھارت کی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے عملی اقدامات لینے چاہئیں۔