ایک نیوز: ایک نئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سیکڑوں مقامات پر پراسرار دائرے پائے گئے ہیں ، سائنسدانوں نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس کی مدد سے نشاندہی کئے گئے میلوں میں پھیلے دائروں کو ’’پریوں کے حلقے‘‘ کا نام دیدیا۔
سی این این کے مطابق محقق اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ ’’ پریوں کے حلقے‘‘ پہلے صرف جنوبی افریقہ کے صحرائے نمیب اور مغربی آسٹریلیا کے باہر بنجر زمینوں میں دیکھے جاتے تھے۔ لیکن ایک نئی تحقیق میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرکے پتہ چلا ہے کہ تین براعظموں کے 15 ممالک میں سینکڑوں نئے مقامات پر ’’پریوں کے حلقے’’ موجود ہیں ۔
جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والے نئے سروے کے مطابق محققین نے دنیا بھر سے خشک زمینوں، یا کم بارش والے بنجر ماحولیاتی نظاموں کی ہائی ریزولوشن سیٹلائٹ تصاویر پر مشتمل ڈیٹا سیٹس کا تجزیہ کیا۔
پریوں کے دائرے کی طرح کے نمونے بہت زیادہ خشک، ریتلی مٹیوں میں پائے جاتے ہیں جو زیادہ الکلین اور نائٹروجن میں کم ہوتی ہیں۔ سائنس دانوں نے یہ بھی جانا کہ پریوں کے دائرے کی طرح کے نمونوں نے ماحولیاتی نظام کو مستحکم کرنے میں مدد کی، سیلاب یا شدید خشک سالی جیسی آفات کے خلاف علاقے کی مزاحمت کو بڑھایا۔
پریوں کے حلقوں کے بارے میں بہت سے سوالات کے جوابات ابھی باقی ہیں اور نئی تحقیق کے مصنفین پر امید ہیں کہ ان کا عالمی اٹلس ان عجیب و غریب بنجر مقامات کوجاننے کے لئے ایک نیا باب کھولے گا۔