ایک نیوز: شہدائے پاکستان کو سلام، تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی وطن کی مٹی نے پکارا، ہمارے جوانوں نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر لبیک کہا۔
تفصیلات کے مطابق لانس حوالدار محمد عمران بے باک، نڈر اور وطن پر مر مٹنے کا عزم رکھنے والے جانباز مجاہد تھے جہنوں نے وطنِ عزیز کی خاطر شہادت کو گلے لگایا۔ لانس حوالدار محمد عمران 31 اگست 2023 کو بنوں کے علاقے جانی خیل میں خودکش حملے میں شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔
لانس حوالدار محمد عمران شہید نے سوگواران میں والدہ، بیوہ اور بچے چھوڑے۔ لانس حوالدار محمد عمران شہید کے اہلِ خانہ نے اپنے جذبات کا اظہار کیا ہے۔ شہید کی بہوہ کا کہنا تھا کہ ''میرے شوہر پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے، مجھے اُن کی شہادت پر فخر ہے ''۔''میرے شوہر میرا اور بچوں کا بہت زیادہ خیال رکھتے تھے''۔
شہید کی بہن کا کہنا تھا کہ ''میرا بھائی مجھے بہت پیارا تھا، بچپن سے ہی انکو آرمی میں جانے اور شہید ہونے کا بہت شوق تھا''۔ ''ہمیں فخر ہے کہ ہمارا بھائی شہید ہوا اور ہم شہید کی بہنیں ہیں ''۔ ''عمران کو بچپن میں پڑھائی کا بہت شوق تھا، میرے ابو ہمیشہ سے یہ چاہتے تھے کہ وہ آرمی میں جائے اور ہمارا نام روشن کرے''۔ ''وہ جب بھی گھر آتا تو یہی کہتا تھا کہ اب میں شہید ہو کر آؤں گا۔''
شہید کے بیٹے نے کہا تھا کہ ''میرے بابا بہت اچھے انسان تھے اور پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے شہید ہوئے''۔ ''مجھے انکی شہادت پر فخر ہے اور اُن کی بہت کمی محسوس ہوتی ہے''۔''پہلے سکول میں مجھے لوگ میرے نام سے جانتے تھے، بابا کی شہادت کے بعد لوگ مجھے شہید عمران کے بیٹے کے نام سے جانتے ہیں ''۔''میرے بابا کی خواہش تھی کہ میں پڑھ لکھ کر اُن کی طرح بہادر بنوں اور پاکستان کی حفاظت کروں''۔ ''میرے بابا بہت اچھے تھے، مجھے اُن کی بہت یاد آتی ہے''۔
لانس حوالدار محمد عمران شہید وطنِ عزیز کے دفاع کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کر کے آنے والی نسلوں کے لیے مشعلِ راہ بن گئے۔