ایک نیوز نیوز: سارہ انعام قتل کیس کی سماعت اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ہوئی۔ جہاں مرکزی ملزم شاہنوار امیر کو سول جج عامر عزیر نے مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
وکیل ایاز امیر نے استدعا کی کہ ایاز امیر کو موبائل فون کی سپرداری دی جائے، جج نے کہا کہ اگر اس میں کوئی اعتراض نہیں ہے تو ایاز امیر کا موبائل فون واپس کردیا جائے۔
وکیل ایاز امیر نے کہا کہ ایاز امیرکے موبائل فون کا تفتیش سے کوئی تعلق نہیں،اس پر پراسیکیوٹر نے کہا کہ واٹس ایپ کا ڈیٹا ہے، اس کا فارنزک ہونا ضروری ہے، فارنزک کے لیے بھیج دیا ہے، ایاز امیر نے خود کہا تھا کہ موبائل میں ایک تصویر موجود ہے۔
دوسری جانب مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی جانب سے کوئی وکیل پیش نہیں ہوا، تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بینک اکاؤنٹ کی تفصیل لینی ہے، ملزم مختلف اوقات میں رقم منگواتا رہا ہے۔
عدالت نے مرکزی ملزم کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا جب کہ ایاز امیر کو موبائل فون واپس کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ موبائل فون ابھی فارنزک کے لیے بھیجا ہے، تفتیش مکمل ہونے کے بعد واپس کیا جائے۔