ایک نیوز نیوز: ایران کے سابق صدر اکبر ہاشمی رفسنجانی کی بیٹی فائزہ ہاشمی کو مظاہرین کو ہنگاموں کےلئے اُکسانے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گرفتاری سے قبل فائزہ ہاشمی نے کہا تھا کہ ایرانی حکومت نے احتجاج کرنے والوں کو دبانے کےلئے فسادی اور باغی قرار دے کر گرفتار کیا۔
ریڈیو فردا کے پاس موجود آڈیو ٹیپ میں انہیں یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ حکام ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ یہ احتجاج نہیں ہے بلکہ فساد ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہا کہ جنہوں نے احتجاج دیکھا ہے وہ جانتے ہیں کہ اگر کسی نوجوان نے کچرے کو آگ لگائی تو اس کی وجہ آنسو گیس کا اثر کم کرنا تھا۔ اگر لوگ پولیس اہلکاروں کو مار رہے تھے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ ان پر حملہ کیا گیا اور دفاع میں وہ ایسا کر رہے تھے۔
خیال رہےکہ ہاشمی رفسنجانی ایران کے چوتھے منتخب صدر تھے، وہ 2 بار 1989اور 1993 میں صدر کے عہدے کےلئے منتخب ہوئے تھے۔
انسٹھ سالہ فائزہ ہاشمی رفسنجانی خواتین کے حقوق کی سرگرم کارکن ہیں اور حکومتی پالیسیوں پر تنقید کے باعث پہلے بھی جیل جاچکی ہیں۔
ایران میں پولیس کی حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف حکومت مخالف مظاہرے 12 روز سے جاری ہیں، مظاہرے ملک کے 80 سے زیادہ شہروں میں پھیل چکے ہیں۔
سکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں اب تک 76 مظاہرین ہلاک اور 900 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں۔