ایک نیوز نیوز: میانمار کی سابق رہنما آنگ سان سوچی کو سرکاری راز ایکٹ کی خلاف ورزی کے الزام پر مزید تین سال قید با مشقت کی سزا سنا دی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق آنگ سان سوچی کو واکی ٹاکیز کو غیر قانونی طور پر درآمد کرنے اور رکھنے، کورونا وائرس کی پابندیوں کی خلاف ورزی، بغاوت اور بدعنوانی کے پانچ الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ 77 سالہ آنگ سان سوچی اپنے خلاف لگائے گئے تمام الزامات کی تردید کرتی ہیں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس مقدمے کو سیاسی طور پر محرک قرار دیتے ہوئے اسکی مذمت کی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق آسٹریلوی پروفیسر اور میانمار کی معزول رہنما آنگ سان سوچی کے سابق مشیر شان ٹرنل کو بھی فوجی حکام نے تین سال کے لیے جیل بھیج دیا ہے۔
شان ٹرنل کو فروری 2021 میں ینگون میں حراست میں لیا گیا تھا۔ آنگ سان سوچی، سین ٹرنل اور دیگر 3 افراد کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت سزا سنائی گئی ہے ۔
دوسری جانب آسٹریلوی حکومت نے سین ٹرنل کی سزا کو مسترد کرتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ آسٹریلوی وزیرِ خارجہ کاکہنا ہے کہ شان ٹرنل کو قونصلر رسائی دیئے بغیر ان کے خلاف عدالتی کارروائی کی گئی