ایک نیوز نیوز :ایران میں حجاب ٹھیک سے نہ کرنے پر پولیس حراست میں جاں بحق ہونیوالی طالبہ مہیسا امینی کا سی ٹی سکین ایرانی حکومت نے شیئر کردیا ۔
تفصیلات کے مطابق مہیسا امینی کا سی ٹی اسکین ایران کے سرکاری میڈیا نے شیئر کیاگیا،ایرانی میڈیا کے مطابق فارنسک ڈاکٹروں کو امینی کی کھوپڑی یا جسم پر چوٹ، سوجن یا فریکچر کے کوئی نشان نہیں ملے جبکہ صوبہ تہران میں فارنسک میڈیسن کے ڈائریکٹر جنرل مہدی فروزش نے اس حوالے سے کہاکہ مہیسا امینی کے پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا ہے کہ لڑکی کے اندرونی اعضاء میں خون نہیں بہہ رہا تھا۔ سی ٹی اسکین میں کہا گیا کہ امینی کے جسم پر زخم کے نشانات نہیں تھے۔ تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم کا کہنا تھا کہ امینی کی موت کی واضح وجہ جاننے کے لیے فی الحال مزید وقت درکار ہے۔
تہران کے میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ امینی کی دماغی سرجری ہوئی تھی جس کی وجہ سے وہ کوما میں چلی گئی ہو۔ حکومت کی جانب سے جاری کی گئی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ حجاب پر مہسا امینی اور پولیس افسر کے درمیان جھگڑے کے بعد لڑکی موقع پر ہی بیہوش ہو گئی تھی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ بیہوش ہونے کے بعد کومے میں جانے کے باعث اس کی موت واقع ہوئی۔ ایران کے مطابق سعودی اور مغربی ممالک امینی کی موت کا بہانہ بنا کر ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ایران میں حجاب کے معاملے پر حراست میں لی گئی طالبہ مہسا امینی کی موت کو 12 دن گزر جانے کے بعد بھی حالات قابو میں نہیں آ سکے۔ مظاہروں کو روکنے کے لیے پولیس بھاری طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق پرتشدد مظاہروں میں سو کے قریب افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔