پی آئی اے کا مالی بحران، آج بھی 50 سے زائد پروازیں منسوخ

پی آئی اے کا مالی بحران، آج بھی 50 سے زائد پروازیں منسوخ
کیپشن: معاملات طےہونےکےباوجود پی آئی اے کی آج بھی 53 پروازیں منسوخ

ایک نیوز: ایندھن کے واجبات کی ادائیگی کے سلسلے میں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) اور پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے مابین معاملات طے ہونے کے باوجود پی آئی اے کی 50 سے زائد پروازیں منسوخ ہیں۔

تفصیلات کے مطابق قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی آج بھی ملکی و غیر ملکی 50 سے زائد پرواز منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ 13 دن میں منسوخ پروازوں کی تعداد 650 ہوگئی ہے۔

 کراچی سے اسلام آباد کی 6 پروازیں پی کے 300، 368، 308، 301، 369، 309، گوادر پی کے 503، 504،  سکھر پی کے 536، 537 جبکہ لاہور پی کے 306، 307، دمام پی کے 241، دبئی پی کے 213، 214، مسقط پی کے 126 منسوخ کی گئیں۔

اسلام آباد سے دبئی کی 4 پروازیں کوئٹہ، شارجہ، سکھر جدہ، مسقط ، ابوظہبی کا شیڈول منسوخ کیا گیا جبکہ لاہور سے ابوظہبی، مسقط، کوئٹہ ، مدینہ، باکو دبئی کی پروازیں منسوخ کی گئیں۔

اس کے علاوہ گلگت، اسکردو میں پھنسے سیاحوں کو نکالنے کیلئے پی آئی اے کی پروازیں بحال کردی گئی ہیں جبکہ ملتان سے مسقط، ریاض، شارجہ مدینہ منسوخ کی گئی۔

سیالکوٹ سے دبئی، مسقط، کویت، ابوظہبی اور پشاور سے دبئی، ابوظہبی، مسقط اور دوحہ کی پروازیں منسوخ ہوئیں۔

قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو اربوں روپے کے نقصان کے بعد معاملات طے پاگئے، پی ایس او اور پی آئی اے کے درمیان جاری رقم کی ادائیگی کا تنازع حل ہوگیا۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا تھا کہ آئندہ چند روز میں پی آئی اے کو ایندھن کی فراہمی بتدریج بڑھنا شروع ہوجائے گی، معاملات طے پانے کے لئے پی ایس او انتظامیہ نے بھرپور تعاون کیا، ایندھن کی قلت کے باعث متاثرہ پروازوں کا شیڈول جلد معمول پر آنا شروع ہوجائے گا۔

ترجمان پی آئی اے کے مطابق گزشتہ اتوار سے قبل ازوقت ادائیگی کے فقدان اور تعطیل کے سبب کورونا کے بعد پہلی مرتبہ پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن17 روزتک منجمد رہا۔

یاد رہے کہ قومی ایئرلائن کی 17روز میں مجموعی طورپر 500 سے زائد پروازیں منسوخ ہوئیں، تاہم اس دوران پی آئی اے کو 9 ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا۔

بعدازاں 2 سرکاری اداروں کے درمیان اس لڑائی میں نجی ائیرلائنز کمپنیز نے فائدہ اٹھاتے ہوئے اندرون و بیرون ملک پروازوں کے کرایوں میں من مانا اضافہ کردیا جس کا بوجھ عوام کو برداشت کرنا پڑا۔