ایک نیوز: اسرائیل کی بمباری میں القدس اسپتال کا ایک حصہ گرگیا جب کہ آس پاس کی کئی عمارتیں منہدم ہوگئیں۔ گزشتہ 23 روز کے دوران اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 8 ہزار 5 ہوگئی جب کہ 20 ہزار کے قریب زخمی ہیں۔
حماس کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے جنوبی علاقے میں مسافر بس پر بمباری کی جس میں متعدد افراد جاں بحق اور زخمی ہوگئے۔
تاہم حماس نے اسرائیلی حملے میں جان کی بازی ہارنے والے بس مسافروں کی تعداد نہیں بتائی۔ اس حملے کے جواب میں حماس کی القسام بریگیڈز نے بھی اسرائیل پر حملے کیے۔
حماس نے اسرائیل کے ایٹمی تنصیبات والے شہر پر راکٹس حملے کا بھی دعویٰ کیا۔ راکٹس ایٹمی تنصیبات کے قریب گرے۔ اس حملے میں کسی جانی نقصان کی تاحال کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
دوسری جانب اسرائیلی نشریاتی ادارے نے حماس کے 20 عسکریت پسندوں کو سرنگوں سے نکل کر پیشقدمی کرنے کے دوران جوابی کارروائی میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
اسرائیل نے آج مغربی کنارے پر حملہ کیا جس میں 3 نوجوان شہید ہوگئے جب کہ اسرائیل اب غزہ پر فضائی بمباری کے ساتھ ساتھ بری حملے بھی کر رہا ہے۔
غزہ جنگ نئے مرحلے میں داخل،جو طویل اور مشکل ہو گی: نیتن یاہو
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ غزہ میں زمینی افواج بھجوانے کے بعد حماس کے خلاف جنگ دوسرے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ کے شہریوں کو اپنے گھر خالی کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ غزہ میں جاری زمینی کارروائیاں جنگ کا دوسرا مرحلہ ہے، غزہ کے شہری اپنے گھر خالی کرکے چلے جائیں۔
نیتن یاہو نے اسے ملک کے بقا کی جنگ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ غزہ پر قبضے سے پہلے حملوں میں مزید شدت آئے گی ، ایسے لمحات آتے ہیں کہ جب قوم کے سامنے دو ہی ممکنات ہوں، کچھ کرنے یا مرنے کی ، ہم بھی اسی امتحان سے گزر رہے ہیں اور مجھے کوئی شبہ نہیں کہ یہ ختم ہو گی اور ہم ہی فاتح ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم غزہ میں داخل ہوئے بغیر حماس کو تباہ نہیں کر سکتے، اسرائیل یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا۔
ادھر عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل کے لیے اس جنگ میں زیرِ زمین اہداف انتہائی اہمیت کے حامل ہیں جن کو نشانہ بنا کر وہ حماس کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
عرب ممالک نے اسرائیل کو غزہ پٹی میں مزید کارروائی سے خبردار کردیا ہے اور سعودی عرب نے زمین پر قبضہ ناانصافی قرار دیا، عمان اور قطر نے بھی اسرائیل کی کارروائی کو ممکنہ جنگی جرائم قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے ۔
قطر کے وزیرخارجہ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا کہ اسرائیل کی زمینی کارروائی کے عام شہریوں پر بدترین نتائج ہوں گے اور اس سے انسانی بحران گھمبیر ہوجائے گا۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے ہفتے کے روز غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی طرف سے شروع کئے گئے نئے جنگی مرحلے کے اثرات پر بات کرنے کے لیے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس بلانے کا مطالبہ کردیا۔
محمود عباس نے فلسطین لبریشن آرگنائزیشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایک تقریر میں کہا کہ اسرائیل نے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کا جواب زمینی حملے اور مزید کشیدگی سے دیا ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نےغزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری پر خاموش تماشائی بننے والے مغربی ممالک کے دوہرے معیار پر سخت تنقید کی ہے اور کہا ہےکہ کیا مغرب ایک بار پھر صلیب اور ہلال کی جنگ چاہتا ہے، اگر مغرب نے ایسی کوشش کی تو جان لےکہ ہم ابھی زندہ ہیں۔
ترک صدر نے کہا کہ ہم پوری دنیا کو بتائیں گےکہ اسرائیل جنگی مجرم ہے، اسرائیلی فوج کے مظالم کے پیچھےمرکزی مجرم مغربی طاقتیں ہیں ، آپ یوکرین میں مرنے والوں کے لیے آنسو بہاتے ہیں، لیکن آپ غزہ کے بچوں کے لیے آواز کیوں نہیں اٹھاتے؟ ۔
رابطہ عالم اسلامی نے بھی عزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے زمینی کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
دوسری جانب نیویارک ، برطانیہ کے دارالحکومت لندن سمیت دنیا بھر میں ہزاروں مظاہرین نے غزہ میں جنگ بندی کے حق میں مظاہرہ کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق مصرنے غزہ کی پٹی میں امداد پہنچانے اور فلسطینی شہریوں کی مدد کرنے میں اسرائیل کی ہٹ دھرمی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مصری وزارت خارجہ کے ترجمان احمد ابو زید نے کہا مصر نے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کے داخلے میں تیزی لانے کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی اور نہ ہی چھوڑے گا تاہم اسرائیلی فریق کے اقدامات امداد کے داخلے میں رکاوٹ ہیں۔
یاد رہے اب تک 84 ٹرک اس کراسنگ سے غزہ کی پٹی میں داخل ہو چکے ہیں۔
جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی پر فوری عمل درآمد کے لیے اردن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد کو متفقہ طور پر قبول کیا گیا تھا۔
اسرائیلی فوج حماس کی طرف سے اسرائیل پر شروع کیے گئے ایک غیرمعمولی حملے کے جواب میں 7 اکتوبر سے تباہ کن بمباری کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔