ایک نیوز نیوز: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس آئی) کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے مجھ سے اجازت لے کر پریس کانفرنس کی تھی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے مجھ سے اجازت لے کر پریس کانفرنس کی تھی اور اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا ہے کہ ایک ماہ قبل عمران خان نے مشترکہ دوست کے ذریعہ مذاکرات کی پیش کش کی تھی اور عمران خان دو معاملات کو بات چیت کےذریعے حل کرنا چاہتے تھے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا پہلا مطالبہ آرمی چیف کی تقرری اور دوسرا انتخابات کا تھا جبکہ تحریک انصاف کے چیئرمین نے کہا کہ تین نام آپ دے دیں اور تین میں دیتا ہوں تو مل کر آرمی چیف لگاتے ہیں۔
خیال رہے کہ لیفٹینینٹ جنرل ندیم انجم نے جمعرات کو غیر معمولی طور پر فوج کے ترجمان لیفٹینینٹ جنرل بابر افتخار کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی جس میں دونوں نے سائفر کے معاملے، اس پر تحریک انصاف کی جانب سے گمراہ کن سیاسی بیانیہ ترتیب دینے اور ارشد شریف کی ہلاکت سے متعلق واقعات پر تفصیلی گفتگو کی۔
اس پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو اپنی رائے کے اظہار کا حق ہے۔ لیکن اگر آپ کا دل مطمئن ہے کہ آپ کا آرمی چیف غدار ہے تو ماضی میں اُن کی اتنی تعریف کیوں کی گئی اور یہ پیشکش کیوں کی گئی کہ اگر پوری زندگی بھی اس عہدے پر رہنا چاہتے ہیں تو رہ لیں۔‘
انھوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ اب بھی آپ چھپ کر اُن سے کیوں ملتے ہیں؟ رات کو آپ ہم سے غیر آئینی خواہشات کا اظہار کریں، وہ آپ کا حق ہے لیکن پھر دن کی روشنی میں جو کہہ رہے ہیں وہ نا کہیں۔ آپ کی گفتگو میں کھلا تضاد ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنی گفتگو کے دوران کہا کہ مارچ کے مہینے میں آرمی چیف کو غیر معینہ مدت کی توسیع کی میرے سامنے پیشکش کی گئی تاہم انھوں نے اس کو ٹھکرا دیا۔