ایک نیوز نیوز: کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں ہجوم کے ہاتھوں قتل ہونے والے ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازمین کے قتل کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق قتل کا مقدمہ دہشتگردی اور املاک کونقصان پہنچانے سمیت دیگر دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے۔مقدمے میں 15 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس اور رینجرز کی جانب سے رات گئے مچھر کالونی اورنواحی علاقوں میں کیے گئے آپریشن میں 34 مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا جن میں سے 3 کی شناخت ہوگئی ہے۔شناخت کے بعد واقعے میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 6 ہوگئی ہے۔رات گئے ڈاکس پولیس نے ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازمین بہیمانہ قتل کامقدمہ الزام نمبر 2022/602 بجرم دفعہ 147،148،149،302،427،435 اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7اے ٹی اے کے تحٹ مقتول ڈرائیوراسحاق پنہور کے چچا محمد یعقوب کی مدعیت میں مقدمہ درج کرلیا۔
مقدمے میں 15 ملزمان محمد حسین ،عثمان ، مالک ، رحمت،مصطفیٰ، رشید بنگالی ، عبدالغفور ،نورافسر،ربیع السلام ،محمد فاروق،فیصل ،عرفان ،شہزاد ،رزاق عرف کالو اورایم رفیق کو نامزد کیا گیا ہے جبکہ مقدمے میں200سے 250 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا ہے ۔ مقتولین جمعے کی صبح سوا نو بچکے کے قریب دھوراجی طارق روڈ سے موبائل فون کے سگنل ٹیسٹنگ کے لیے اپنی گاڑی اے ایل بی 946 میں مچھرکالونی ٹی سی ایف اسکول والی گلی میں پہنچے تھے جہاں 200 سے 250 مشتعل لوگوں نے لاٹھیوں ، ڈنڈوں پتھراورسیمنٹ کے بلاکس سے مارنا شروع کردیا تھا۔
دونوں ملازمین زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئےموقع پرجاں بحق ہوگئے تھے مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوں کی مدد سے واقعے میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کیا تھا۔آپریشن کے دوران ایک گودام سے موٹر سائیکل بھی برآمد کی گئی۔
ایس ایس پی کیماڑی نے مزید بتایا کہ واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 16 مشکوک افرادکوحراست میں لیا تھازیرحراست افراد میں مسجد کے مہتمم سمیت3 ملزمان کو اس ہی روزگرفتارکرلیا گیا۔ واقعے میں ملوث مرکزی ملزم کی شناخت عبدالغفور کے نام سے ہوئی ہے دوسری جانب واقعے میں جاں بحق ہونے والے ٹیلی کام کمپنی کے انجینیئرایمن جاوید کی میت اہلخانہ سرد خانے سے وصول کرنے کے بعد اپنے آبائی علاقے ٹھٹھہ روانہ ہوگئےجہاں آبائی قبرستان میں مقتول کی تدفین کردی گئی ہے۔