ایک نیوز: یوں تو ٹی ٹی پی کی پاکستان کیخلاف دہشتگردی دو دہائیوں سے زیادہ عرصے پر محیط ہے مگر حالیہ دہشتگردی کی لہرنے ایک بڑے خطرے کو جنم دیا ہے۔
افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی کے دہشتگرد افغان طالبان کے بھرپور تعاون اور جدید غیر ملکی ساختہ اسلحے کی با آسانی دستیابی کی وجہ سے پاکستان میں دہشتگردی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حالیہ دہشتگردی کی خاص بات ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کی دسترس میں غیر ملکی ساختہ جدید اسلحہ کی فراونی ہے۔ اس حوالے سے گزشتہ روز جنوبی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے خفیہ معلومات کی بنا پر آپریشن کے دوران 8 دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا۔
ہلاک دہشتگردوں کے قبضے سے جدید غیر ملکی اسلحہ جس میں امریکی ساختہ ہتھیاربھی برآمد ہوئے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ افغانستان میں چھوڑا ہوا امریکی اسلحہ غیر محفوظ ہے اور ٹی ٹی پی کو ایک منظم طریقہ کار کے تحت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے مسلط کیا گیا ہے۔
حالیہ دہشتگردی کی وارداتوں کا ذکر کیا جائے تو پشاور، لکی مروت، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹی ٹی پی نے امریکی ساختہ اسلحے سے حملے کئے جو کہ ٹی ٹی پی کی عسکری قوت میں اضافے کا باعث بنے۔
اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد 7.12 ارب ڈالرمالیت کا جدید امریکی اسلحہ افغانستان میں چھوڑ دیا گیا۔ یہ اسلحہ افغان طالبان کے غیر منظم ڈھانچے کی بدولت مختلف پاکستان مخالف دہشتگرد تنظیموں کے ہاتھ لگ گیا۔
بلوچ لبریشن آرمی نے بھی انہی ہتھیاروں کا استعمال کرتے ہوئے فروری 2022 میں نوشکی اور پنجگور اضلاع میں ایف سی کیمپوں پر حملے کیا۔ 12 جولائی 2023 کو ژوب گیریژن پر ہونے والے حملے میں بھی ٹی ٹی پی کی جانب سے غیر ملکی اسلحے کا استعمال کیا گیا-
6 ستمبر 2023 کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس دہشت گردوں کے ایک بڑے گروپ نے چترال میں دو فوجی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے نتیجے میں فائرنگ کا شدید تبادلہ ہوا۔ پاکستان میں دہشتگردی کی صورت میں کھیلی جانے والی خون کی ہولی کے تمام تانے بانے افغانستان سے جا ملتے ہیں۔
آخر یہ غیر ملکی اسلحہ ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کے پاس کہاں سے آ رہا ہے؟ عالمی برادری کو افغانستان میں موجود کثیر مقدار میں غیر ملکی اسلحہ اور دہشت گرد تنظیموں کا نوٹس لینا ہوگا۔