ضم شدہ اضلاع: جنگ سے امن تک کی کوششوں کا سفر 

ضم شدہ اضلاع: جنگ سے امن تک کی کوششوں کا سفر 
کیپشن: Amalgamated Districts: A Journey of Endeavor from War to Peace

ایک نیوز: ضم شدہ اضلاع میں امن کے بعد قبائیلوں کی آبادکاری  کا سلسلہ جاری ہے۔ ضلع خیبر کی وادی راجگال میں واپس آنے والے قبائل کی بحالی کا دوسرا مرحلہ پایہ تکمیل کو پہنچ گیا۔

راجگال میں دوسرے مرحلہ میں 25 ستمبر 2023 سے 10 نومبر 2023 تک تین گاؤں بریَ، باغ اور پٹے کلے کے 1280 خاندان واپس آباد ہوئے۔ ٹی ٹی پی کے قیام کے بعد 2007 میں خیبرپختونخوا میں دہشتگردی کی لہر نے جنم لیا۔

ٹی ٹی پی نے ملک بھر میں سینکڑوں حملوں، بم دھماکوں اور ہزاروں معصوم اور بے گناہ ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول کی۔ مگر پاک فوج کی انتھک محنت اوربیش بہا قربانیوں کے باعث ایک پائیدار امن کی فضاء بحال ہوئی۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 87 ہزار سے زائد افراد نے جانوں کی قربانی دی۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ان خطرات کا نہ صرف بروقت تدراک کیا بلکہ دشمن کے مذموم مقاصد کا سدباب کرنے کے لئے ایک مربوط حکمت عملی بنائی۔

ملکی سرحدوں کو محفوظ کرنے کے بعد پاک فوج نے ان  ”ضم شدہ اضلاع“  کی بحالی اور فلاح کے لیے حکومت پاکستان کی معاونت کے ساتھ بنیادی سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ 

انہی ضم شدہ اضلاع میں امن بحال ہوتے ہی پاک فوج کی جانب سے عوام کے لیے تعلیم، صحت، انفراسٹرکچر اور مواصلات سمیت نئے اور جدید ترقیاتی منصوبے شروع کیے گئے۔ حکومت پاکستان کے احکامات پر پاکستان آرمی کے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے  انفرا سٹرکچر کی تعمیر کا آغاز کیا۔

 سڑکوں کی تعمیر کے دوران متعدد پل اور رابطہ سڑکیں بھی تعمیر کی گئیں۔ ناقابل رسائی علاقوں کو 32 سڑکوں اور پلوں کے ایک وسیع و عریض جال کے ذریعے پورے ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں تعلیمی، حکومتی اداروں عوام اور نوجوانوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے مختلف پیکجز مختص کیے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ وانا میں ایگریکلچر پارک کا قیام عمل میں لایا گیا۔

ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی دینے کے لیے  1344 مارکیٹوں اور پروسیسنگ زون کاقیام عمل میں لایا گیا۔ زمین میں چھپے قیمتی خزانے اور قدرتی وسائل کو ترقیاتی کاموں کے لیے بروئے کار لانے کے لیے شیوہ میں ماڑی پیٹرولیم  پروجیکٹ، لکی مروت میں گیس ایکسپلوریشن  اور  محمد خیل میں کاپر مایئنگ جیسے پراجیکٹس کا آغاز کیا گیا۔

صفائی کے نظام اور صاف پانی کے حصول کے لیے 100 سے زائد صاف پانی کے پلانٹس اور صفائی کا نظام قائم کیا گیا ہے۔ پاک فوج نے شعبہ صحت عامہ کی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے سوات میں پیرا میڈیکل انسٹی ٹیوٹ، تحصیل ہیڈ کواٹر میر علی اور ڈی ایچ کیو مامد گاٹ جیسے 20 نئے ہسپتال بنائے۔

افواج پاکستان اپنے عوام کی خدمت کے لیے دوردراز علاقوں میں فری میڈیکل کیمس کا قیام بھی عمل میں لاتی ہے۔ تعلیم کے حصول کے لیے پاک فوج کی مدد سے تعلیمی اداروں کا وسیع نظام کا قیام عمل میں لایا گیا۔ نئے ضم شدہ اضلاع میں 8 کیڈٹ کالجز قائم کیے جا چکے ہیں جن میں  طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کی جارہی ہے۔

پاراچنار میں ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ ایجوکیشن کمپلیکس تعمیر کیا گیا۔ پرائمری اور سیکنڈری سکولوں کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کے علیحدہ سکول اور ہاسٹل قائم کیے گئے ہیں اور ان کے کردارکو مزید فعال بنانے کے لیے ان تمام علاقوں میں فنی تعلیمی اداروں کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔

یہاں سے فارغ التحصیل ہنر مند خواتین اپنے خاندان کے معاشی استحکام میں مدد فراہم کررہی ہیں۔ جنوبی وزیرستان میں وانا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنیکل ٹریننگ کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں گھریلو خواتین کو مختلف فری لانسنگ کورسز کروائے جا رہے ہیں۔ بچوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کے لئے کھیل کود اور جسمانی نشوونما کے مواقع بھی پیدا کیے جارہے ہیں۔ 

باجوڑ میں پہلی دفعہ بین الاقوامی سپیشل پرسنز ویل چیئر کرکٹ کپ ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوا جس میں ویل چئیر ریس اور ہینڈ ریسلنگ کے مقابلے ہوئے۔ امن و امان کے قیام کے بعد فرنٹیئر کانسٹیبلری اور لیویز کی افرادی قوت اور صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے جدید آلات، معیاری ہتھیار کی فراہمی اور انفراسٹرکچر پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی اور تقریبا 13899 پولیس جوانوں کو مختلف کیڈرز میں آرمی کی طرف سے ٹریننگ دی گئی۔

حکومت پاکستان، پاک آرمی اور فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے اہم اقدامات کے ذریعے ان خاندانوں کی بحالی مکمل ہو پائی۔ فرنٹیئر کور نارتھ کی جانب سے کمیونٹی انگیجمنٹ پروگرام کے تحت واپس آنے والے خاندانوں کو خشک راشن، ٹینٹ، گرم کمبل اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان مہیا کیا گیا ہے۔

وادی تیراہ میں پہلے مرحلہ میں 2021 اور 2022 کے دوران 15,690 خاندان واپس آباد ہو چکے ہیں۔ علاقہ میں واپس آنے والے خاندانوں نے پاک فوج اور فرنٹیئر کور نارتھ کے اعلی حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ اپنے علاقوں میں واپسی پر بہت خوش ہیں“۔

کامیابی، ترقی اور نئے ضم شدہ اضلاع میں خوشحالی کا یہ سفر پاکستان کی عوام اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کے بغیر نا ممکن تھا۔ الحمد للہ پاک فوج کی قربانیوں کی وجہ اس وقت کوئی بھی علاقہ دہشت گردوں کے قبضے میں نہیں ہے۔