ویب ڈیسک:حماس نے ٹیسلا، اسپیس ایکس اور ایکس کے مالک ایلون مسک سے مطالبہ کیا ہےکہ وہ اسرائیل کی طرح غزہ کا دورہ بھی کریں اور اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی تباہی دیکھیں۔
بیروت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حماس کے سینیئر رہنما اور ترجمان اسامہ حمدان کا کہنا تھا کہ رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں نے بتایا ہےکہ اسرائیل کا رویہ کتنا وحشیانہ تھا، اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدی نہ ہوتے تو ہمیں اسرائیلیوں کو یرغمالی بنانےکی ضرورت نہ ہوتی۔
اسامہ حمدان کامزید کہنا تھا کہ غزہ میں اسرائیل اپنا کوئی بھی مقصد حاصل نہیں کرسکا، اسرائیل غزہ میں عسکری اور سیاسی دونوں لحاظ سے بری طرح ناکام ہوا۔
حماس رہنما کا کہنا تھا کہ زمینی کارروائی میں ہلاک اسرائیلی فوجیوں کی تعداد بتائی گئی تعداد سےکہیں زیادہ ہے، اسرائیل کے ایک ہزار سے زیادہ فوجی زخمی ہوئے ہیں، زخمی اسرائیلی فوجیوں میں200 شدید زخمی ہیں، دشمن کا نقصان آنے والے دنوں میں مزید بڑھے گا، اسرائیلی فوجی غزہ کی80 فیصد سرزمین کو چھونے میں بھی ناکام رہے۔
اسامہ حمدان کا مزیدکہنا تھا کہ مسلم اور عرب ممالک او آئی سی اجلاس کی قراردادوں پر عمل کریں، غزہ میں یومیہ امدادی ٹرکوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے، ایلون مسک نے جیسے اسرائیل کا دورہ کیا غزہ کا دورہ بھی کریں اور غزہ جا کر اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی تباہی دیکھیں۔
خیال رہے کہ ایلون مسک نے ایک روز قبل اسرائیل کا دورہ کیا تھا جس کے دوران وہ ان علاقوں میں بھی گئے جہاں 7 اکتوبر کو حماس نے آپریشن طوفان الاقصیٰ کیا تھا۔ایلون مسک27 نومبر کی صبح تل ابیب پہنچے تھے جس کے بعد انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم کےساتھ مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔
ایلون مسک نے یہ دورہ اس وقت کیا جب ان پر ایک ایسی پوسٹ پر ر ی پلائی کرنے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے، جسے اسرائیلی حلقوں نے اسرائیل مخالف قرار دیا تھا۔اس کے بعد مختلف کمپنیوں نے ایکس کے لیے اشتہارات کو بھی روک دیا تھا۔دورے کے دوران ایلون مسک نے اسرائیل کی حمایت کا اعلان بھی کیا۔
واضح رہےکہ ایلون مسک کے دورے کے موقع پر اسرائیل کی جانب سے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
اسرائیلی وزیر کمیونیکیشن نے اعلان کیا کہ ایلون مسک نے اسرائیل کی مرضی کے بغیر غزہ کو اسٹار لنک سیٹلائیٹ انٹرنیٹ سروس فراہم نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
اس سے قبل ایلون مسک نے غزہ میں مواصلاتی نظام اور انٹرنیٹ بندش پر سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز دینے کا اعلان کیا تھا، جس کی اسرائیل کی جانب سے مخالفت کی گئی تھی۔