ایک نیوز نیوز: موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی اسموگ نے لاہور سمیت پنجاب کے متعدد علاقوں میں ڈیرے ڈالنا شروع کردئے۔ جس کے باعث شہری سانس، پھیپھڑوں، جلد، آنکھوں سمیت دیگر دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہےہیں۔
تفصیلات کے مطابق سردیوں کی آمد کے ساتھ ہی اسموگ نے انٹری مار دی ہے۔ اسموگ، فوگ اوراسموک یعنی دھوئیں سے ماخوذ ایک اصطلاح ہے۔ یہ ایک فضائی آلودگی ہے، جو انسان کی دیکھنے کی صلاحیت کو کم کردیتی ہے۔
ماہرین کے مطابق موسم گرما جانے کے ساتھ ہی جب دھند بنتی ہے تو یہ فضا میں پہلے سے موجود آلودگی کے ساتھ مل کر اسموگ بنا دیتی ہے۔ اس دھوئیں میں کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسائیڈ، میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ جیسے زہریلے مواد شامل ہوتے ہیں۔
کیمیائی طور پر اس میں صنعتی فضائی مادے، گاڑیوں کا دھواں، کسی بھی چیز کے جلانے سے نکلنے والا دھواں مثلاً بھٹوں سے نکلنے والا دھواں شامل ہوتا ہے۔ اسموگ کی وجہ سے اوزون کی مقدار فضا میں خطرناک حد تک بڑھ جاتی ہے۔ زرعی فضلے کی باقیات کوجلانا بھی بڑی وجہ ہے۔
طبی ماہرین نے اسموگ کے اوقات میں سفر کرنے سے اجتناب کرنے کی تلقین کی ہے۔اسموگ جلد اور آنکھوں کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہیں۔ اسموگ سے ہر عمر کے شہری متاثر ہورہے ہیں۔ سب سے زیادہ بچے سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
سالہا سال سے محکمہ ماحولیات اور حکومت پنجات کے اقدامات کےباوجود اسموگ پر نہ تو کنٹرول کیا جاسکتا ہے اور نہ ہی وجوہات کو جانا جاسکا ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے اسموگ کے تدارک کیلئے پی ایچ اے کو لاہور میں زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی ہدایت کی ہے۔ ماہرین نے اسموگ سے بچنے کیلئے شہریوں کو ماسک اور بار بار گیلے کپڑے کے استعمال کی تلقین کی ہے۔