ایک نیوز نیوز : وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس سید محمدانور نے کہا کیا شادی شدہ عورت یا مرد کی بھی جنس تبدیلی ہو سکتی ہے؟ فرحت اللہ بابرنے جواب دیا کہ شادی شدہ عورت یا مرد کو قانون جنس تبدیل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے
تفصیلات کےمطابق وفاقی شرعی عدالت میں ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت قائمقام چیف جسٹس سید محمدانور کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کی، فرحت اللہ بابر نے عدالت میں کہا ایکٹ کا اطلاق جنس تبدیل کرنے کے خواہش مند شادی شدہ جوڑوں پر نہیں ہو سکتا تو غیر شادی شدہ پر کیسے لاگو ہو سکتا ہے؟ اس قانون سے پہلےٹرانسجینڈر کمیونٹی کے حقوق کی پامالی کی جا رہی تھی، قانون میں سب سے بڑا اعتراض ٹرانسجینڈر کی تعریف پر اٹھایا گیا ہے، چیف جسٹس سید محمدانور نے کہا کیا نادرا کے پاس ایسا کوئی طریقہ کار ہے جس سے شناختی کارڈ جاری کرنے سے پہلے جنس کا تعین ہو سکے، وکیل نادرا نے کہا جنس کا تعین کرنے کا نادرا کے پاس کوئی طریقہ کار نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کیا اللہ تعالیٰ نے کہیں قرآن میں کہا ہے کہ جیسا آپ کو محسوس ہو رہا ہو آپ اپنی جنس تصور کر لیں؟ فرحت اللہ بابر نے کہا ٹرانسجینڈر کے بارے میں قرآن میں کوئی براہ راست آیت موجود نہیں ہے،ہم جنس پرستی پاکستانی قانون کے مطابق جرم ہے، عدالت نے کیس کی سماعت 7دسمبر 2022تک ملتوی کر دی۔