ایک نیوز: عدالت نے9مئی واقعات میں گرفتارملزمان کی شناخت پریڈمکمل کرنیکی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں خاتون کےبیٹےکی بازیابی سےمتعلق سماعت ہوئی جس پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن لاہورکامران عادل عدالت پیش ہوئے۔ جسٹس انوار الحق پنوں نے خاتون کلثوم ارشد کی درخواست پر سماعت کی ۔ ڈی آئی جی نےدرخواستگزار کےبیٹےشعیب ارشدکی بازیابی بارےرپورٹ پیش کی۔ ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ ملزم کوپولیس نےپکڑا ہے اور مجسٹریٹ کی اجازت کےبعداسےشناخت پریڈکیلئےجیل بھجوایا گیا ہے۔ جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ اب تک کتنےملزمان کوشناخت پریڈکیلئےجیل بھجوایا؟ ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ427ملزمان اس وقت شناخت پریڈکیلئےجیل میں ہیں۔ جس پر جسٹس انوارالحق پنوں نے کہا کہ اب تک کل کتنےملزمان کوشناخت پریڈکیلئے جیل بھجوایا جاچکا ہے؟ ڈی آئی جی کامران عادل کا کہنا تھا کہ اب تک900سےزائدملزمان کوشناخت پریڈکیلئےجیل بھجوایا ہے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے استفسار کیا کہ بندہ کس طرح ڈھونڈا جاتاہےاگر900 سےزائدملزمان ہوں؟ جہاں سےگرفتارہوئےوہاں کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی تو ہے۔ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ ان واقعات میں سب سےپہلےکیمرےتوڑےگئے ہیں۔۔427کی شناخت ہونی ہے،آج بھی 150کی شناخت پریڈلگی ہوئی ہے۔
جسٹس انوارالحق پنوں نے استفسار کیا کہ کتنےتھانوں میں9مئی واقعات کےمقدمات درج ہوئے؟ جس پر ڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ54تھانوں میں مقدمات درج ہوئے ہیں،جیو فنسنگ،سی سی ٹی وی فوٹیج،سوشل میڈیاکےذریعےگرفتاریاں کی گئی ہیں۔ جسٹس انوارالحق پنوں نے استفسار کیا کہ گرفتارافرادکاشناخت پریڈمیں رزلٹ کیاآیا ہے؟ جس پرڈی آئی جی کامران عادل نے کہا کہ 80فیصدکاپازیٹومیچ آیاہے جس پر عدالت نے کہا کہ جن20فیصدکاپازیٹومیچ نہیں آیاان کےساتھ کیاہوگا؟ڈی آئی جی کا جس پر کہنا تھا کہ بےقصورہونےپرانکےمقدمات کااخراج کریں گے،9سے14،13مئی تک واقعات ہوئے ہیں۔
جسٹس انوارالحق پنوں کا کہنا تھا کہ طاقت والاسمجھتاہےوہ سب کچھ ہےلیکن اب2023ہے1970نہیں۔پرامن احتجاج ہرکسی کاحق ہے،9مئی کوجوکچھ ہوااسکےحق میں نہیں ہیں،پرامن احتجاج کاحق ختم کرکےکسی کواس حدتک نہیں پہنچنا چاہیے۔یہ طاقت سےحل ہونےوالا مسئلہ نہیں ، جو سمجھتے ہیں ، وہ دیکھ لیں ۔