ایک نیوز: انسداد دہشتگردی عدالت نے جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس میں اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا،جج نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ 2023 تک کوئی ایسا کیس بتا دیں جہاں دہشتگرد اسلحہ کے بغیرآیا ہو،اسد عمر کاکیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جہاں دہشتگرد خالی ہاتھ آیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑکیس کی سماعت ہوئی،اسد عمر وکیل سردارمصروف خان کے ہمراہ اے ٹی سی راجہ جواد عباس کی عدالت پیش ہوئے۔
وکیل ملزم سردار مصروف نے اسد عمر کی درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہاکہ جب وقوعہ ہوا تو اسد عمر اسلام آباد ہائیکورٹ میں موجود تھے،سی سی ٹی وی کیمروں میں بھی اسد عمر نظر نہیں آئے، واقعہ کے روز اسد عمر جوڈیشل کمپلیکس آئے ہی نہیں۔
پراسیکیوٹر عدنان علی نے کہاکہ اسد عمر نہ صرف کارکنوں کو لائے بلکہ جلاﺅ گھیراﺅ بھی کروایا۔
جج نے پراسیکیوٹر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہاکہ 2023 تک کوئی ایسا کیس بتا دیں جہاں دہشتگرد اسلحہ کے بغیرآیا ہو،اسد عمر کاکیس اپنی نوعیت کا پہلا مقدمہ ہے جہاں دہشتگرد خالی ہاتھ آیا۔
پراسیکیوٹر نے کہاکہ عدلیہ سمیت دیگر اداروں میں عدم استحکام پیدا کرنے کی مہم کی گئی ،پی ٹی آئی کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر گاڑیاں جلائیں۔
جج نے استفسار کیا کہ یہ وہی دن ہے جس دن جج ظفراقبال کی عدالت اے ٹی سی کمرہ عدالت میں لگائی گئی تھی۔
انسداددہشتگردی عدالت نے اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرلیا،جج راجہ جواد عباس اسد عمر کی درخواست ضمانت پر فیصلہ کل سنائیں گے۔