پنجاب انتخابات:الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست پر سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی

May 29, 2023 | 12:41 PM

ایک نیوز: سپریم کورٹ میں پنجاب میں انتخابات کرانےکے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے  ریمارکس دیے کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا، آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکم نامہ پڑھا ہوگا،کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں۔بعد ازاں عدالت نے سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی۔ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر 3 رکنی بینچ میں شامل تھے۔

اٹارنی جنرل منصورعثمان روسٹرم پر آگئے۔ جسٹس منیب اختر نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسی لیے الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی کے چہرے پر مسکراہٹ آئی ہے۔ 

اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ کے اصل دائرہ اختیار آرٹیکل 184 تھری کے کیسز میں نظر ثانی کا قانون بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے نظرثانی اختیار کو وسیع کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمعرات کو جوڈیشل کمیشن والا کیس مقرر ہے۔ آپ اس بارے بھی حکومت سے ہدایات لے لیں۔ نیا قانون آچکا ہے ہم بات سمجھ رہے ہیں۔ اس لیے آج سماعت ملتوی کر دیتے ہیں۔ تحریک انصاف کو بھی قانون سازی کا علم ہوجائے گا۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ یہ عدالت عدلیہ کی آزادی کے قانون کو لاگو کرتی ہے۔ سمجھتے ہیں کہ آرٹیکل 184 تھری کے دائرہ اختیار کے کیسز میں نظرثانی ہونی چاہیے۔ سپریم کورٹ کے ہی فیصلے آرٹیکل 187 کے تحت نظرثانی کے دائرہ اختیار کو بڑھانے کا راستہ دے رہے ہیں۔ جج کی جانبداری کا بھی معاملہ اٹھایا گیا ہے۔ کیوریٹیو ریویو کا جو معاملہ آپ نے اٹھایا اس کو بھی دیکھ رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ دوسری جانب سے کون آیا ہے؟ اٹارنی جنرل نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ علی ظفر آج نظر نہیں آئے۔ چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا آپ نے علی ظفر کو کچھ برا کہا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں نے بیرسٹر علی ظفر کو کچھ نہیں کہا۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ اس کیس کو فی الحال ملتوی کر رہے ہیں۔ آپ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس میں ہمارا حکمنامہ پڑھا ہوگا۔ ذہن میں رکھیں کہ عدالت نے کمیشن کالعدم قرار نہیں دیا۔عدالت نے عدلیہ کی آزادی کا تحفظ کرنا ہے۔ خفیہ ملاقاتوں سے معاملات نہیں چل سکتے۔ یہ تاریخی ایکسیڈنٹ ہے کہ چیف جسٹس صرف ایک ہی ہوتا ہے۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ہم نے میمو گیٹ، ایبٹ آباد کمیشن اور شہزاد سلیم قتل کے کمیشنز کا نوٹیفکیشن دیکھایا۔ تمام جوڈیشل کمیشنز میں چیف جسٹس کی مرضی سے کمیشن تشکیل دیے جاتے ہیں۔ کسی چیز پر تحقیقات کرانی ہیں تو باقاعدہ طریقہ کار سے آئیں۔ میں خود پر مشتمل کمیشن تشکیل نہیں دوں گا لیکن کسی اور جج سے تحقیقات کرائی جا سکتی ہیں۔ یہ سیاسی پارہ معیشیت اور امن و امان کو بہتر نہیں کرے گا۔

عدالت نے کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو فیصلہ سناتے ہوئے 14 مئی کو پنجاب میں انتخابات کرانے کا حکم دیا تھا، 14 مئی کی ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوسکا، عدالتی حکم کے باوجود وفاقی حکومت نے 21 ارب روپے فنڈز فراہم نہیں کئے۔

وفاق اور الیکشن کمیشن پنجاب انتخابات پر سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد نہ کر سکے، 3 مئی کو الیکشن کمیشن نے عدالتی فیصلے پر نظر ثانی درخواست دائر کی۔

مزیدخبریں