ایک نیوز:وفافی وزیرخزانہ محمداورنگزیب نےکہاہےکہ خسارے میں چلنے والے اداروں کی پہلے نجکاری ہوگی۔
وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب کاکراچی میں میڈیاسےگفتگوکرتےہوئےکہناتھاکہ زراعت میں5 فیصد کی گروتھ ہوئی ہے، ہمارا صنعتوں کے ساتھ رابطہ ہے امیدہے صنعتیں گرو تھ کرینگی ، سب سے زیادہ ٹیکس صنعتکار دیتے ہیں ، پوری کوشش ہےکہ پی آئی اے کی نجکاری جون تک مکمل کی جائے ۔
وزیرخزانہ کامزیدکہناتھاکہ ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم ہے اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا ،سرکلر ڈیٹ کو کم کرنا ہے برآمدات میں اضافہ کرنا کونسی چیز ہے ،3 ٹریلین کے پیکیجز سسٹم میں ہیں ،خسارےمیں چلنےوالےادارے پہلے نجکاری کئےجائیں گئے۔ اس وقت ہمیں کام کرنا ہے اگر عملدرآمد میں کوئی رکاوٹ ہوگی تو پھر دیکھیں گے ۔
محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 7 ارب روپے سے بڑھا کر 12 ارب روپے کا پیکج کردیا گیا ہے،ایف بی آر کی ری اسٹریکچرنگ کررہے ہیں،14 اپریل کو واشنگٹن جا رہے ہیں اس میں لانگ ٹرم پروگرام ہے اس پر بات ہوگی ، آئی ایم ایف کے نئے پروگرام کے تحت کوشش ہے جولائی تک اسٹاف لیول ایگریمنٹ ہو جائے ، اس سال سافٹ ویئر کی ایکسپورٹ 3.2 ارب ڈالرز کی ایکسپورٹ ہوگی۔
وزیرخزانہ کامزیدکہناتھاکہ آئی ایم ایف کی کنڈیشنز ملک کی بہتری کے لئے ہیں ،یہ آخری پروگرام اسی وقت ہوگا جب ہم اسٹرکچرل پالیسیز اپنائےگئے،کچھ ایکسچینج کمپنیز ملک کو نقصان پہنچا رہی تھیں انہیں بند کیا گیا ۔
محمداورنگزیب کاکہناتھاکہ کرنٹ اکائونٹ کھاتہ بہتر ہے،ایئرپورٹس کی آئوٹ سورسنگ ایڈوانس مرحلے پر ہے،درآمدی سیکٹر کو سبسڈی نہیں دینی چاہیے،پی آئی اے صحیح ٹریک پر آ جائے گا،ادارے چلانے کا کام پرائیویٹ سیکٹر کو دینا چاہیے،حکومت پالیسی فریم ورک دے سکتی ہے۔
وزیرخزانہ کامزیدکہناتھاکہ رواں سال 9.4ٹریلن محصولات کا ٹارگٹ ہے،ہمیں غلطیوں سے سیکھنا ہے،بینکنگ سیکٹر میں بہتری آ رہی ہے،بجلی چوری کو روکنا ہے،اپریل کے آخر میں ایف بی آر کیلئے فریم ورک لا رہے ہیں،ٹیکس کلیکشن میں کمی ہے جس کو ٹھیک کرنا ہے۔