ایک نیوز: عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس میں ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کا ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدرگیلانی نے تین صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ٹرائل کورٹ نے عمران خان کی متعدد بار طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کی۔ٹرائل کورٹ کے مطابق اپنی ہی انڈر ٹیکنگ سے مُکرنے پر عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے۔عموماً ملزم کے ناقابل ضمانت وارنٹ سے پہلے قابل ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔ ناقابل ضمانت وارنٹ میں ملزم کی ذاتی آزادی میں مداخلت ہوجاتی ہے۔عدالت کو ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے محتاط رہنا پڑتا ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ عمران خان کو پہلی بار گزشتہ سال یکم اکتوبر کو عدالت نے طلب کیا، عمران خان کی 24 جنوری ، 26 جنوری، 13 فروری اور 9 مارچ کو بھی حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور ہوئیں، کیس 12بار ملتوی ہوا لیکن عمران خان ایک بار بھی عدالت پیش نہیں ہوئے،ایک طرح کی متعدد استثنیٰ کی درخواستیں دائر کرنا اور حاضر نہ ہونے کا مطلب عمران خان ٹرائل کا سامنا نہیں کرنا چاہتے،سیشن عدالت کی جانب سے ناقابلِ ضمانت کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرنے کے باوجود عمران خان عدالت پیش نہ ہوئے، عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کی کوئی درخواست بھی دائر نہیں کی گئی، عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کی جاتی ہے،قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیلی کے باوجود عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیےجاتےہیں، عمران خان کو 18 اپریل کو عدالت ذاتی حیثیت میں پیش کیاجائے۔
واضح رہے کہ خاتون جج زیبا چودھری کو دھمکی دینےکے کیس میں سول جج رانا مجاہد رحیم نے 13مارچ کو عمران خان کی غیر حاضری پر وارنٹ گرفتاری جاری کیےتھے۔عدالت نے عدم پیشی پر عمران خان کو 29 مارچ تک گرفتار کرکے پیش کرنےکا حکم جاری کیا تھا۔