ایک نیوز: پنجاب ہیلتھ فیسلٹلیٹی مینجمنٹ کمپنی اور سٹیٹ لائف انشورنس کے درمیان فنڈز کی فراہمی کا تنازع کھڑا ہو گیا جس کے باعث صحت سہولت کارڈ پر سہولیات بند ہونے کا خدشہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق سٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے صحت سہولت کارڈ پر سہولیات بند ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔سٹیٹ لائف انشورنس نے فنڈز کی عدم ادائیگی پر یکم اپریل سے کارڈ بند ہونے کا خطرہ ظاہر کر دیا ہے۔
کے مطابق پنجاب ہیلتھ فیسلیٹی مینجمنٹ کمپنی کے ذمے 83ارب واجب الادا بقایا جات ہیں ۔ پنجاب حکومت نے رواں سال صحت کارڈ کے لیے 125ارب روپے مختص کیے ہیں ۔ مارچ 2023 تک حکومت کی جانب سے 31 ارب روپے سے زائد کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں ۔ 94ارب روپے سے زائد کے فنڈز ابھی تک حکومت نے جاری کرنے ہیں ۔ 14مارچ کو سٹیٹ لائف انشورنس کی جانب سے پنجاب ہیلتھ فیسلیٹی مینجمنٹ کمپنی کو 83 ارب روپے کے واجبات کے بارے میں لکھا گیا۔ 83ار ب روپے کے واجبات پریمیم کے مد میں سٹیٹ لائف انشورنس کو فراہم کرنے ہیں۔
دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سیٹیٹ لائف انشورنس نے اب تک 30 بار پنجاب ہیلتھ فیسلیٹی مینجمنٹ کمپنی کو واجبات بارے خط لکھے ہیں۔ سٹیٹ لائف انشورنس نے پریمیم کی مد میں 83 ارب نہ ملنے پر یکم اپریل 2023 سے صحت کارڈ بند کرنے کی دھمکی دے ہے۔ صحت کارڈ پر موجود پینل کے ہسپتال بھی واجبات کی ادئیگیوں بارے مشکلات سے دوچار ہیں۔ ویب پورٹل کا سسٹم سٹیٹ لائف انشورنس کے پاس ہے جہاں سے مریض کی رجسٹریشن ہوتی ہے۔ صحت سہولت کارڈ پنجاب بھر میں اڑھائی کروڑ خاندانوں کے لیے سالانہ 10 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت دے رہا ہے ۔ صحت سہولت کارڈ کے پینل پر پنجاب بھر کے 700 سے زائد سرکاری و پرائیوٹ ہسپتال کام کر رہے ہیں