تفصیلات کے مطابق ملک کے دو معروف گلوروں کے درمیان قانونی جنگ جاری ہے ۔ گلوکارہ میشا شفیع علی ظفر پر لگائے الزامات ثابت نہ کر سکیں،وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی خصوصی عدالت میں گلوکار علی ظفر کی درخواست پر گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے جنسی ہراسانی کے جھوٹے کیس میں پیش کیے گئے حتمی چالان میں 9 افراد کو نامزد کیا گیا ہے. نامزد کی جانے والی شخصیات میں میشا شفیع، عفت عمر، ماہم جاوید، لینا غنی، یاسمین زمان، فریحہ ایوب، سید فیضان رضا، حمنہ رضا اور علی گل پیر شامل ہیں ۔
چالان میں بتایا گیا ہے کہ میشا شفیع گلوکار علی ظفر پر لگائے گئے جنسی ہراسانی کے واقعے سے متعلق کوئی بھی گواہ پیش نہ کر سکی تھیں چالان میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے طلب کیے جانے پر گلوکارہ نے پیش ہوکر بیان ریکارڈ کروایا تھا مگر وہ کسی بھی گواہ کو پیش کرنے میں کامیاب نہ ہوسکیں. چالان کے مطابق میشا شفیع نے بتایا کہ انہوں نے جنسی ہراسانی سے متعلق مفاد عامہ کی خاطر ٹوئٹ کی تھی ۔
چالان میں بتایا گیا ہے کہ ملزمہ حمنہ رضا طلبی کے باوجود ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوئی تھیں خصوصی عدالت میں پیش کیے گئے چالان کے ساتھ تمام نامزد 9 ملزمان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی منسلک کی گئی ہیں۔ چالان میں ٹرائل کورٹ سے میشا شفیع، حمنہ رضا اور ماہم جاوید سمیت 9 ہی نامزد ملزمان کے خلاف ٹرائل شروع کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ میشا شفیع اور ساتھیوں نےعلی ظفر کیخلاف سوشل میڈیا پر جنسی ہراسگی کے الزامات لگائے تھے، علی ظفر نے اپنے خلاف سوشل میڈیا مہم کیخلاف ایف آئی اے سائبر کرائم سے رجوع کیا تھا۔ علی ظفر نے نومبر 2018 میں ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں شکایت درج کروائی تھی جس میں انہوں نے الزام لگایا تھا کہ کئی سوشل میڈیا اکاؤنٹس ان کے خلاف توہین آمیز اور دھمکی آمیز مواد پوسٹس کررہے ہیں۔
ایف آئی اے نے علی ظفر کی درخواست پر سائبر کرائم کی تفتیش کرنے کے بعد ستمبر 2020 میں میشا شفیع، عفت عمر اور دیگر نامزد 9 افراد کے خلاف سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا جس پر تقریبا تمام ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے قبل از ضمانت حاصل کرلی تھی.