ایک نیوز: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے( انصاف کی رسائی سب کیلئے ) کے عنوان سے تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انصاف کے بغیر کوئی معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا ، خواتین کی نمائندگی ہر شعبے میں ضروری ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خواتین کو ان کے حقوق آئین پاکستان نے دیے ہیں ،ہماری ثقافت میں خواتین کے بارے میں مثبت چیزیں بھی ہیں ،آرٹیکل 25 میں خواتین کے حقوقِ کی بات کی گئی ہے، خواتین کے لیے قومی اسمبلی سمیت مختلف اداروں میں مخصوص نشستیں بھی مختص ہیں ،قومی اسمبلی میں خواتین کے لیے براہ راست کے علاؤہ 18 فیصد مخصوص نشستیں ہیں۔
جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ خواتین کو ان کے حقوق آئین پاکستان نے دیئے ہیں، ہر شعبے میں خواتین کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے گا اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے نئے قوانین بھی لائے جا سکتے ہیں، اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کی کارکردگی مردوں سے بہتر ہوتی ہے، خواتین صرف مخصوص نشستوں پر نہیں براہ راست منتخب ہو کر بھی آسکتی ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نےکہا کہ ملازمت کے مقامات پر آئین خواتین کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، 5 سے 16 سال کے بچوں کو تعلیم لازمی حاصل کرنی چاہیے، قومی اسمبلی سمیت مختلف اداروں میں خواتین کیلئے مخصوص نشستیں ہیں، اسلام نے خواتین کوبہت حقوق دیئے ہیں، قرآن کا پہلا لفظ اقرا ہے جو مرد وخواتین میں تفریق نہیں کرتا، کسی خاتون پر جھوٹی تہمت لگانے پر اسلام اور ہمارے قانون میں قذف کی حد مقرر ہے۔
جسٹس قاضی فائز نے کہا ہے کہ ہم اپنی ثقافت کے مثبت پہلوؤں کو کبھی کبھی بھول جاتے ہیں، دین میں علم کا حصول مرد کے ساتھ خواتین بھی فرض کیا گیا ہے، مرد حضرات بھی شکایات کررہے ہیں کہ خواتین کے لئے کوٹہ سسٹم ہوتا ہے، آئین کے آرٹیکل 25 کومد نظر رکھتے ہوئے خواتین کے لئے اقدام اٹھانے چاہئیں، ہمارے ملک میں خواتین کو وارثت کا حق نہ ملنا ایک اہم مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ میری تعریف میں جو الفاظ کہے گئے ان کا مستحق نہیں ہوں، نبی کریم پر بھی پہلی وحی نازل ہوئی تو اپنی اہلیہ کو آگاہ کیا،پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل ہوتے ہیں، غیرت کا غلط ترجمہ کرکے اسے عزت کا نام دیا جاتا ہے جو تکبر کی نشانی ہے،تکبر اسلام میں گناہ ہے،اسلام میں خواتین کی کردار کشی قابل سزا جرم ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسلام میں کذف کی سزا 80 کوڑے مارنا ہے، آج تک نہیں سنا کہ کسی کو کذف پر کوڑے مارے گئے ہوں، اسلام میں زنا ثابت کرنے کیلئے چار گواہان کی شرط لازم ہے، چار گواہان کی شرط پوری کیے بغیر ہی عورت کو غیرت کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے،میرا نہیں خیال آئین اور قانون میں کوئی خامی ہے،مسئلہ قانون کے درست اطلاق اور عملدرآمد نہ ہونے کا ہے، فاطمہ جناح بھی ہر محاز پر اپنے بھائی کےساتھ موجود تھیں۔