ایک نیوز :خلا میں تحقیقات کرنے والی امریکی ادارے ناسا خلا میں مختلف امورکی انجام دہی کیلئے خلانوردوں کیلئے چیٹ جی پی ٹی طرز کا ایک پروگرام بنارہے ہیں۔
ناسا کی ڈاکٹر لیریسا سوزوکی کےمطابق اس تصور کا مقصد یہ ہے کہ خلائی سواریاں ہم سے رابطہ کریں اور ہم بھی ان سے بات کرسکیں، خواہ وہ زمینی مدار ہو یا پھر نظامِ شمسی یا اس سے پرے ہی کوئی جگہ کیوں نہ ہو۔اسے اگلی نسل کا خلائی روابط کہا جاسکتا ہے،ناسا اس نظام کو آرٹیمس مشن میں چاند کے گرد گھومنے والے ایک خلائی اسٹیشن، ’لونرگیٹ وے‘ کیلئے استعمال کرنا چاہتا ہے۔
ڈاکٹر لیریسا سوزوکی نے بتایا کہ اس کا انٹرفیس قدرتی زبان پر ہوگا اور خلانورد لمبے چوڑے ہدایتی چارٹ پڑھنے کی بجائے اپنی نقل وحرکت، تجربات اور امور کے لیے براہِ راست سافٹ ویئر سے ہدایات لے سکیں گے۔
ناسا ماہرین کے مطابق اس میں اے آئی اور مشین لرننگ ، دونوں کو ہی استعمال کیا جائے گا۔ پھر اسے سائنسی پے لوڈ کی منتقلی، ڈیٹا کی منتقلی، خودکارآپریشن اور گیٹ وے کی مجموعی دیکھ بھال کے لیے بھی استعمال کیا جاسکے گا۔ ان میں ڈیٹا کے نقائص کی ازخود دور کرنے اور دیگر اہم امور بھی شامل ہیں۔