تفصیلات کے مطابق سپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں فنانس بل 23-2022 کی منظوری کی تحریک پیش کی گئی، جسے ایوان نے منظورکرلیا۔
وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے آئندہ مالی سال میں مرحلہ وار بنیادوں پر پیٹرولیم لیوی ٹیکس میں 50 روپے اضافے کی ایوان سے منظوری مانگی، ایوان نے پیٹرولیم مصنوعات پر 50 روپے فی لیٹر لیوی عائد کرنے کی ترمیم منظورکرلی۔
وزیر مملکت عائشہ غوث نے کہا کہ آئی ایم ایف کے کہنے پر فنانس بل میں تبدیلی نہیں کی گئی، 80 فیصد ترامیم براہ راست ٹیکسوں سے متعلق کی گئی ہیں، ہمارا مقصد امیر پر ٹیکس لگانا اور غریب کو ریلیف دینا ہے۔ آئی ایم ایف سے جو گذشتہ حکومت معاہدہ کر کے گئی اس پر ہی عمل درآمد کیا جا رہا ہے، ہم ایسے ٹیکس لائے ہیں جو صاحب ثروت لوگوں پر لگیں، ہم صرف اپنی کمٹمنٹس کو آنر کررہے ہیں۔
وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہاکہ اس وقت پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی صفر ہے، 50 روپے فی لیٹر لیوی یکمشت عائد نہیں کی جائےگی، پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی لگانےکا اختیار قومی اسمبلی نے حکومت کو دے رکھا ہے۔
تنخواہ دارطبقے کیلئے نئی ٹیکس شرح سے متعلق ترمیم منظور
ادھر قومی اسمبلی اجلاس کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو اضافی مراعات دینے کا اختیار متعلقہ قائمہ کمیٹی خزانہ کو دینے کی شق بھی منظور کی گئی۔
اس دوران حکومت نے تنخواہ دار طبقے کا ریلیف ختم کرتےہوئے ٹیکس کی نئی شرح کی منظوری دی، نئی منظور کی گئی شرح کے مطابق ماہانہ 50 ہزار روپے تک تنخواہ لینے والوں پر کوئی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا، ماہانہ 50 ہزار روپے سے ایک لاکھ تک تنخواہ لینے والوں پر 2.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا، ماہانہ ایک سے 2 لاکھ تنخواہ والوں پر 15 ہزار روپے فکس ٹیکس سالانہ، اضافی رقم پر 12.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہو گا۔
ترمیم کے مطابق ماہانہ 2 سے 3 لاکھ تنخواہ والوں پر 1 لاکھ 65 ہزار سالانہ جبکہ 2 لاکھ سےاضافی رقم پر 20 فیصد ٹیکس عائد کیا گیا ہے، ماہانہ 3 سے 5 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 4 لاکھ 5 ہزار روپے سالانہ جب کہ 3 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 25 فیصد ماہانہ ٹیکس عائد ہوگا، ماہانہ 5 سے 10 لاکھ روپے تنخواہ لینے والوں پر 10 لاکھ روپے سالانہ اور 5 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر32.5 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد ہوگا۔
منظور کی گئی ترمیم کے مطابق ایئر لائنز، آٹوموبائل، مشروبات، سیمنٹ، کیمیکل، سگریٹ، فرٹیلائزر، اسٹیل، ایل این جی ٹرمینل، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد ہو گا، اس کے علاوہ آئل ریفائننگ، فارماسوٹیکل، شوگر اور ٹیکسٹائل بینکنگ سیکٹر پرمالی سال 2023 میں دس فیصد سپر ٹیکس عائد کیا جائے گا۔
اس کے علاوہ منظور کی گئی ترمیم کے تحت ماہانہ 10 لاکھ روپے سے زاٰئد کی ماہانہ تنخواہ لینے والوں پر 29 لاکھ روپے سالانہ جب کہ 10 لاکھ روپے سے اضافی رقم پر 35 فیصد ٹیکس عائد ہوگا۔
نئی منظور کی گئی شرح ٹیکس کے مطابق 15 کروڑ سے 30 کروڑ روپے سالانہ آمدن پر ایک سے 4 فیصد سپر ٹیکس عائد کیا گیا ہے جب کہ 30 کروڑ روپے سے زائد سالانہ آمدن والے 13 شعبوں پر 10 فیصد سپر ٹیکس عائد کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔