ایک نیوز:امیر جماعت اسلامی حافط نعیم الرحمان کا کہنا ہے ایک طرف حکومت مزاکرات کی بات کر رہی ہے، دوسری طرف آج حکومت نے ہماری خواتین کے راستے روکے، یہ حکومت کی فسطائیت ہے ، وہ اس سے باز نہیں آرہی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امیر جماعت اسلامی کا دھرنے میں خواتین کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا مجھے یقین ہے جماعت اسلامی کی یہ تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوگی، ہماری خواتین کو آج لاہور اور پنجاب میں روکا گیا، پنجاب حکومت فسطائیت پر اتر آئی ہے، کسانوں کے ساتھ حکومت نے جھوٹ بولا فراڈ کیا، خواتین کا آج آنا اس بات کی غمازی کررہا ہے کہ زیادہ تکلیف و مشکل خواتین کو جھیلنی پڑتی ہے، مہنگائی اس وقت ملک بھر میں ہر گھر کا مسئلہ ہے ۔
کسانوں نے ریکارڈ گندم پیدا کی، حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا، گھروں میں خواتین مہنگائی کو سب سے زیادہ محسوس کرتی ہیں، خواتین اگر کوئی جاب نہ بھی کر رہی ہوں تو پھر بھی مردوں سے زیادہ کام کرتی ہیں، دیہاتوں میں خواتین کو کھیتوں میں جاکر بھی کام کرنا پڑتا ہے، ہماری عورتیں جفاکش ہیں ان کا دنیا میں کسی سے مقابلہ نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کسی بھی وڈیرے سے پوچھیں کہ کیا وہ خواتین کو وراثت میں حق دیتے ہیں، زرداری اور دیگر وڈیرے بتائیں خواتین کو کتنا حق دیتے ہیں، گزشتہ دنوں بلاول بھٹو لاکھوں کا جوتا پہن کر بچوں کے ساتھ تصویر بنوا رہے تھے، ان بچوں کے پاؤں میں جوتے بھی نہیں تھے، یہ لوگ ہمارے بچے بچیوں کو تعلیم سے محروم کرتے ہیں، اس وقت بجلی کے بل بم بن کر گرتے ہیں، تیس چالیس فیصد افراد کے تنخواہوں سے زیادہ بل آجاتے ہیں، خواتین اپنے زیورات بیچ کر بجلی کے بل دینے پر مجبور ہیں، اس ظالم اشرافیہ نے نوجوانوں کو مایوس کر دیا ہے، اس ملک میں 30 سال کی عمر کے افراد 60 فیصد ہیں، ملک کے نوجوان مایوس ہوکر باہر جانے پر مجبور ہیں ۔
ان کا مزید کہنا تھا بجلی کے بلوں اور ٹیکسوں کی وجہ سے ایک انارکی پھیلنے جارہی ہے،لوگوں کے غم و غصہ کو ایک پرامن مزاحمت کی طرف لے جانا ضروری ہے، ہم ڈی چوک بھی جانا چاہتے تو جا سکتے تھے، ہمارا ایک دھرنا اب کئی مقامات پر منتقل ہو چکا ہے، اس وقت بھی کراچی میں مظاہرے ہو رہے ہیں، بدھ سے کراچی میں گورنر کے دفتر کے باہر دھرنا ہوگا، بدھ سے بڑے شہروں میں دھرنے شروع ہو جائیں گے، آئی پی پیز کے ذریعے خون نچوڑبے کا سلسلہ قابل قبول نہیں ،یہ کہتے ہیں آئی پی پیز کے ساتھ بین الاقوامی معاہدے ہیں،جب معاہدے کھلیں گے تو سب بے نقاب ہو جائیں گے، حکومت کے بہت سے لوگ بھی اس دھندے میں شریک ہیں۔