سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی حالت میں بہتری

سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی حالت میں بہتری
کیپشن: سول جج کی اہلیہ کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بننے والی بچی کی حالت میں بہتری

ایک نیوز: جنرل اسپتال لاہور کے پرنسپل ڈاکٹر الفرید ظفر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں تشدد کا نشانہ بننے والی گھریلو ملازمہ رضوانہ کو صبح سے آکسیجن لگی ہے جس کے بعد بچی کی حالت بہتر ہے جب کہ آکسیجن اتارنے کا فیصلہ اسکی حالت دیکھ کر کیا جائےگا۔

تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر الفرید ظفر کاکہنا ہے کہ تشدد کاشکار رضوانہ کی طبیعت صبح خراب ہوگئی تھی جس پر اسے آکسیجن لگا دی گئی،آکسیجن لگانے سے رضوانہ کی طبعیت بہتر ہے، اس کے جسم میں انفیکشن زیادہ ہے، شاید اس لیے آکسیجن لیول کم ہوگیا تھا۔رضوانہ کوآکسیجن کی ابھی بھی ضرورت پڑ رہی ہے،آکسیجن لیول بہتر ہونے پرآکسیجن اتار دیتے ہیں۔

 ڈاکٹر الفرید ظفر نے بتایا کہ رضوانہ نے 8 روز بعد کل کچھ کھایا تھا، فی الحال اسے کھانے سے روک دیا ہے کیونکہ کھانا سانس کی نالی میں جاسکتا ہے۔ رضوانہ نے خود کھانے کو مانگا تھا،خوراک کی کمی ڈرپ کے ذریعے پوری کی جارہی ہے، ڈرپ لگنے کے بعد اس کا بلڈ پریشر لیول بھی نارمل ہے۔

پروفیسرالفرید ظفر کا کہنا ہے کہ نرم غذا رضوانہ کو دینا شروع کر دی ہے،رضوانہ کے پلیٹ لیٹس کافی کم ہیں۔:پلیٹ لیٹس بہترکرنےکےلیےڈاکٹرکوشش کررہےہیں،کینسر کے خون کے نمونہ کی رپورٹ کلیئرہے۔

 دوسری جانب وزیراعظم کی معاون خصوصی شزہ فاطمہ نے جنرل اسپتال لاہور میں تشدد کا شکار گھریلو ملازمہ رضوانہ کی عیادت کی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں گھریلو ملازمہ رضوانہ پر تشدد کاواقعہ انتہائی افسوسناک ہے، رضوانہ کی حالت بہتر نہیں ہوئی، ملزمہ کو ضمانت ملنا افسوسناک ہے۔

شزہ فاطمہ کا کہنا تھاکہ اسپتال انتظامیہ رضوانہ کو بہترین علاج فراہم کررہی ہے، بچی کے والدین کو ایف آئی آر پر کچھ تحفظات ہیں، پولیس مقدمے کی دفعات کو مزید بہتر کرے، 15 سال سے کم عمر بچوں کو ملازم رکھنا غیرقانونی ہے۔