ایک نیوز :حکومت کی جانب سے پٹرول کی قیمتیں بڑھانے پر’’غریب کیسے زندہ رہے گا؟سوشل میڈیا پراہم شخصیات کا تبصرہ
حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے فی لیٹر تک اضافہ کردیا ہے جس پر سوشل میڈیا پر عوام اور اہم شخصیات کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا۔
حکومت عام طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل ہر ماہ کی یکم اور 16 تاریخ سے کرتی ہے لیکن وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 29 جنوری کو یکدم پیٹرول اور ڈیزل 30 روپے جب کہ مٹی کا تیل 18 روپے فی لیٹر مہنگا کردیا۔
سابق ایف بی آر چیئرمین سید شبر زیدی کا ٹویٹ میں کہنا تھا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 35 روپے کا اضافہ، مہنگائی بڑھے گی۔ غریب کیسے زندہ رہے گا؟ غریب اور متوسط طبقے کی زندگی کے سادہ سے سوال پر یہ قوم اتنی بے حس کیوں ہے؟ جب یہ کرنا ہی تھا تو اتنی دیر کیوں؟‘’
Increase of Rs 35 in petroleum. Inflationary spiral. How poor will survive? Why this nation is so insensitive about simple question of life of poor & middle classes. When this had to done then why so late? Pakistan not workable in the present economic paradigm. Rescue
— SyedShabbarZaidi (@SShabbarZaidi) January 29, 2023
عباسی نامی ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ ’’خوشخبری، اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کی تردید کردی۔ اور ساتھ ہی پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 35 روپے کے اضافے کا اعلان کر دیا۔‘‘
خوشخبری ۔۔ اسحاق ڈار نے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کی تردید کردی۔ اور ساتھ ہی
— Abbasi عبا__سی (@Abbasi98862384) January 29, 2023
پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں RS 35 کے اضافے کا اعلان کر دیا۔#Petrol#PetrolDieselPrice #عمران_خان_ہماری_ریڈ_لاین_ہے
ردا نامی ٹوئٹر ہینڈل سے مریم نواز کی ایک پرانی ٹوئٹ شیئر کرکے لکھا گیا کہ پتہ کیجیے 35 روپے اضافے کے فیصلے میں نواز شریف کی مرضی شامل تھی یا وہ اس بار بھی اجلاس چھوڑ کر چلے گئے؟
Find out whether Nawaz Sharif's will was involved in the decision to increase Rs 35 or he left the meeting this time too?@LegacyLeavers_#شکریہ_سہولت_کاروں_کا pic.twitter.com/Rbh1V9Fjdh
— ???????????????? (@N_Ri_da) January 29, 2023
تھنکر نے لکھا کہ پیٹرول اور ڈیزل 35 ،35 روپے فی لیٹر مہنگا ہوا ہے، اس کا حل صرف اور صرف ایندھن کا بائیکاٹ ہے۔