ایک نیوز :جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےآئندہ اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر اور وزیر اعظم کےانتخابات کا بائیکاٹ کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق
مولانا فضل الرحمان نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ رات کو مسلم لیگ ن ،پیپلز پارٹی، بلوچستان عوامی پارٹی اور استحکام پاکستان پارٹی کا وفدآیاتھا،سب سے اچھی گفتگو ہوئی. ہماری آپس میں بے تکلفی ہے ہماری پالیسی ہے کہ ہم ووٹ نہیں دیں گے. اپوزیشن میں بیٹھیں گے جے یو آئی پارلیمنٹ کی اگلی کسی کارروائی میں حصہ نہیں لے گی جس پارلمنٹ کا نتیجہ عوام کے ہاتھ میں نہ ہو،بلکہ اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھ میں ہو ہمارا کوئی حق نہیں ہے کہ ہم اس پارلیمنٹ کا حصہ ہوں ہم اس پارلہمنٹ کو عوام کا نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کا نمائندہ زیادہ مانتے ہیں۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمان قومی اسمبلی کے اجلاس کیلئے پارلیمنٹ پہنچے تو صحافیوں نے ان سے سوالات کئے ،ان سے ایک سوال کیا گیا کہ کیا اسمبلی مدت پوری کرپائے گی؟جس پر مولانا نے جواب دیا کہ اگر یہی عالم رہاتو لگتا نہیں ۔ان سے ایک سوال پوچھا گیا کہ اسمبلی آ کر کیسا لگاجس پر مولانا نے جواب دیا کہ یہ اسمبلی تو نہیں، کوئی اور چیز ہے۔
صحافی کے اس سوال پر کہ کوئی آزادی مارچ کریں گے اور کیا پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دیکھیں اور انتظار کریں۔ آپ کے ساتھ مل کر احتجاج کریں گے۔
بعد ازاں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور عبدالعلیم خان چیئرمین سینیٹ چیمبر آئے ، مولانا نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ملاقات کی۔ اس موقع پر بی اے پی کے صدر خالد مگسی، مرزا محمد آفریدی، سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے ، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مولانا فضل الرحمان کو قومی اسمبلی کا حلف اٹھانے پر مبارک باد دی ،ملاقات میں ملکی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔