ایک نیوز :سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ جمہوریت کمزوری کی ساری ذمہ داری ہم مقتدرہ پر نہیں ڈال سکتے، ہماری اپنی کمزوریاں اور کوتاہیاں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے معیشت اور اخلاقیات کے ساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات بھی تباہ کئے۔ ملک میں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے یا پہلے سے کمزور؟ ایم آر ڈی سمیت کئی تحریکوں کے بعد بھی لگتا ایسا ہے کہ جمہوریت کمزور اور مقتدرہ طاقت ور ہوئی ہے جس پر صحافی نے سوال کیا کہ خامی کس کی ہے؟ مولانا فضل الرحمان نے جواب دیا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ کوئی ادارہ طاقت ور بننا چاہتا ہے تو یہ ایک غیر آئینی خواہش ہے۔
مولانافضل الرحمان کاکہنا تھا کہ سیاستدان جو جمہوریت کی بات کرتے ہیں جس کا تقاضا آئین پاکستان بھی کرتا ہے، مہوریت کی مضبوطی نہ ہونے میں ہم سیاستدانوں کی اپنی کمزوریاں اور مصلحت کیشیاں ہیں۔، مصلحتوں کا شکار ہو کر آج سیاستدان اس جگہ پہنچ گئے ہیں جہاں وہ اب خود کو کمزور تصور کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 25 جولائی 2018 ء کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کا ایک متفقہ لائحہ عمل طے ہوا، طے کر لیا گیا کہ الیکشن مسترد کرکے نئے الیکشن کا مطالبہ کیا جائے گا، اس وقت بھی کہا اس معاملے پر ہمیں جعلی اسمبلی کا حلف نہیں لینا چاہیے مگر پاکستان پیپلزپارٹی کو سندھ اور ن لیگ کو پنجاب میں حکومت بنانے کی جلدی تھی، پیپلزپارٹی سندھ میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئی مگر ن لیگ کے ہاتھ کچھ نہ آیا، بڑی دونوں سیاسی جماعتوں کے بعد اصل اپوزیشن کی تحریک ہمیں چلانا پڑی۔
جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے دو سال میں 14 ملین مارچ کئے اور ایک بڑے مارچ کے ساتھ اسلام آباد آئے، ہماری محنت کے سبب پی ڈی ایم اتحاد بنا تو صدارت کی ذمہ داری بھی مجھ پر ڈال دی گئی۔
سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کی بجائے عوامی طاقت سے پی ٹی آئی حکومت کوگرانے کے حامی تھے، پی ٹی آئی نے معیشت اور اخلاقیات کیساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات تباہ کئے۔