عدالت میں معصوم کا لفظ کہنا 'گڈٹو سی یو' کا تسلسل ہے، عطاء تارڑ

عدالت میں معصوم کا لفظ کہنا 'گڈٹو سی یو' کا تسلسل ہے، عطاء تارڑ
کیپشن: Saying the word innocent in the court is a continuation of 'gudto cu', ata tarar

ایک نیوز: سینئر لیگی رہنما عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ لاڈلاازم کی نئی روایت قائم ہورہی ہے۔ ایک شخص کو معصوم کہنا گڈٹو سی یو کا ہی تسلسل ہے۔ 

مسلم لیگ ن کے رہنما عطاء تارڑ نے ماڈل ٹاؤن میں میڈیا سے گفتگو کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پچھلے چند دنوں میں کچھ لاڈلاازم کی نئی روایتیں قائم کی جا رہی ہیں۔ ان پر کسی طرح کے کیس ہوں، کوئی بھی جرم ہو، عدالت میں بیٹھے لوگ ان کو ریلیف دے رہے  ہیں۔

انہوں ںے کہا کہ جب عدالت میں معصوم کا لفظ کہا ہو یہ گڈ ٹو سی یو کا تسلسل ہے۔ جب سائفر کا ڈرامہ رچایا گیا کیا کسی نے پوچھا کہ یہ کاغذ کسی کو دکھایا گیا۔ یہ جو سلسلہ چل رہا کہ جس کو جیل کے اندر بھی کمپین چلانے کا کہا گیا ہے۔ آپ نے مکمل کیس کا فیصلہ تو کرنا ہی نہیں تھا۔ آپ کو صرف کیس کے ضمانت کا فیصلہ کرنا تھا۔

لیگی رہنما نے کہا کہ ایک جج نے یہاں تک کہہ دیا کہ وہ سائفر تھا ہی نہیں۔ یہ سلسلہ جو چل پڑا ہے۔ ایک طرف لاڈلے کو لانچ کرنے کے لیے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نکالا جاتا ہے تو دوسری طرف ناقابل ترید ثبوت ہو پھر بھی معصوم کہا جاتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ ایک شخص جس نے نیشنل سیکیورٹی کے ساتھ کھلواڑ کیا ہو اس سے کیا توقع کی جا سکتی ہے۔ اور معزز جج اس کو کہیں کہ یہ تو معصوم ہے۔ ویڈیو موجود ہے جس میں سائفر کو پبلکی لہرایا گیا اور پاکستان کے خلاف استعمال کیا گیا۔ معصوم کون ہے کیا وجہ ہے کہ ٹرائل بھی روک دیا گیا ہے۔ 

ان کا کہنا تھا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن کے حوالے سے بڑا کلیئر ہے کہ آپ نے قانون کی خلافت ورزی کی۔ اس کے باوجود ایک کے بعد ایک فیصلہ آپ کے حق میں آتا ہے۔ ہمارے سینٹر نے بغیر نشان اور پارٹی کے الیکشن لڑا تھا۔ اگر ن لیگ کا نشان لیا جائے تو جائز ہے اور ان کا نشان لیا جائے تو غلط ہے۔آپ سیاہ کریں سفید کریں آپ کو پوچھنے والا نہیں ہے۔

لیگی رہنما نے سوال کیا کہ کیا کسی ایک صوبے کی ہائی کورٹ کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ پورے پاکستان میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کو رد کر دے؟ کامران میاں خیل جج ہیں جنہوں نے فیصلہ دیا۔ ان کے کزن شعیب ناصر خان اور بابر خان میاں خیل باقاعدہ رکن ہیں تحریک انصاف کے۔ ان کو جب ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل مقرر کیا گیا تھا یہ سیاسی اپوائنٹمنٹ تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب ان کی سیاسی وابستگی واضع ہے تو پھر ان جج صاحب نے اس کیس کو سننے سے معدزت کیوں نہیں کی؟  آپ کو چاہیے تھا کہ قانونی تقاضے پورے کرتے اور اپنے کزن کے تحریک انصاف کے کیس کو سننے سے انکار کرتے۔ تحریک انصاف کے انتخابی نشان کو کیوں بحال کیا گیا؟ کیا یہ سہولت کاری سب جماعتوں کو ہے؟